تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نشیب و فراز میں اترتے چڑھتے وقت تلبیہ کہنا حضرات انبیاء ؑ کی سنت ہے اسے بجا لانا چاہیے۔ (2) صحیح مسلم میں حضرت موسیٰ ؑ کے متعلق یہ الفاظ ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’گویا میں موسیٰ ؑ کو دیکھ رہا ہوں، وہ گھاٹی سے اتر رہے ہیں اور کانوں میں انگلیاں ڈالے بآواز بلند لبیک پکارتے ہوئے اس وادی سے گزر رہے ہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، الإیمان، حدیث:421(166)) اس سے معلوم ہوا کہ آپ ﷺ نے حضرت موسیٰ ؑ کو عالم مثال میں دیکھا۔ ایک روایت میں حضرت ابراہیم ؑ کا ذکر ہے۔ ایک اور روایت میں حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق بیان ہے کہ وہ فج الروحاء سے احرام باندھ رہے ہیں۔ ممکن ہے کہ اس قسم کے واقعات عالم خواب میں رونما ہوئے ہوں اور انبیاء ؑ کے خواب بھی وحی ہوتے ہیں۔ حافظ ابن حجر ؒ نے اسی کو ترجیح دی ہے اور قابل اعتماد ٹھہرایا ہے۔ مختصر یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت موسیٰ ؑ کو عالم مثال یا عالم خواب میں حج کے لیے لبیک کہتے ہوئے دیکھا جو اس وادی سے گزر رہے ہیں جس کا حدیث میں ذکر ہے۔ (فتح الباري:522/3)