تشریح:
(1) حضرت عائشہ ؓ کو تین ذوالحجہ بروز ہفتہ مقام سرف پر حیض آیا اور دس ذوالحجہ بروز ہفتہ وہ حیض سے پاک ہو گئیں۔ رسول اللہ ﷺ نے اس موقع پر حضرت عائشہ ؓ کو عمرہ چھوڑ دینے کا حکم دیا۔ اس سے معلوم ہوا کہ حیض والی عورت کو صرف حج کا احرام باندھنا چاہیے، وہ لبیک پکار کر حج کی نیت کرے۔ (2) بعض حضرات کہتے ہیں کہ وہ عمرہ کو بالفعل رہنے دے اور حج کے ارکان شروع کر دے، اس دوران میں سر کھولنے اور کنگھی کرنے سے احرام ختم نہیں ہو گا، مگر یہ موقف ظاہر حدیث کے خلاف ہے کیونکہ حضرت عائشہ ؓ نے فراغت حج کے بعد عمرہ دوبارہ کیا تھا۔ اسی طرح جن لوگوں نے حج قران کی نیت کی ہو انہیں ایک طواف اور ایک سعی کافی ہے کیونکہ عمرے کے افعال حج میں شامل ہو جاتے ہیں۔ جمہور علماء کا یہی موقف ہے جیسا کہ ہم آئندہ بیان کریں گے۔ واللہ أعلم