تشریح:
(1) طواف اگرچہ نماز کی طرح ہے، تاہم اس میں گفتگو کرنا جائز ہے۔ لیکن وہ گفتگو بامقصد ہو، فضول اور لچر قسم کی نہ ہو۔ (2) حدیث میں اگرچہ کسی خاص غرض سے گفتگو کرنے کا ذکر ہے لیکن امام بخاری ؒ نے مطلق گفتگو کا باب باندھا ہے۔ شاید ان کا اس حدیث کی طرف اشارہ مقصود ہو جس میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’بیت اللہ کا طواف کرنا نماز کی طرح ہے، البتہ اس میں اللہ تعالیٰ نے گفتگو کو جائز قرار دیا ہے، لہذا دوران طواف میں جو گفتگو کرے وہ کسی کی خیرخواہی پر ہی مبنی ہو۔‘‘ (جامع الترمذي، الحج، حدیث:960) بہتر ہے کہ دوران طواف میں اللہ کا ذکر اور قرآن کریم کی تلاوت کی جائے، گفتگو سے حتی الوسع اجتناب کیا جائے۔ (فتح الباري:609/3)