قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابٌ: صَلَّى النَّبِيُّ ﷺ لِسُبُوعِهِ رَكْعَتَيْنِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ نَافِعٌ، كَانَ ابْنُ عُمَرَؓيُصَلِّي لِكُلِّ سُبُوعٍ رَكْعَتَيْنِ» وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ بْنُ أُمَيَّةَ: قُلْتُ لِلزُّهْرِيِّ: إِنَّ عَطَاءً يَقُولُ: تُجْزِئُهُ المَكْتُوبَةُ مِنْ رَكْعَتَيِ الطَّوَافِ؟ فَقَالَ: السُّنَّةُ أَفْضَلُ «لَمْ يَطُفِ النَّبِيُّ ﷺسُبُوعًا قَطُّ إِلَّا صَلَّى رَكْعَتَيْنِ»

1624. قَالَ: وَسَأَلْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: «لاَ يَقْرَبُ امْرَأَتَهُ حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالمَرْوَةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور نافع نے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر ؓ ہر سات چکروں پر دو رکعت نماز پڑھتے تھے۔ اسماعیل بن امیہ نے کہا کہ میں نے زہری سے پوچھا کہ عطاء کہتے تھے کہ طواف کی نماز دو رکعت فرض نماز سے بھی ادا ہو جاتی ہے تو انہوں نے فرمایا کہ سنت پر عمل زیادہ بہتر ہے۔ ایسا کبھی نہیں ہوا کہ رسول اللہ ﷺنے سات چکر پورے کئے ہوں اور دو رکعت نماز نہ پڑھی ہو

1624.

حضرت عمرو بن دینار نے کہا: میں نے حضرت جابر بن عبد اللہ ؓ  سے (یہی) سوال کیا تو انھوں نے فرمایا: صفا و مروہ کے درمیان سعی سے پہلے اپنی بیوی سے جماع نہ کرے۔