تشریح:
(1) حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب مقام ابراہیم پر پہنچے تو یہ آیت پڑھی: ﴿وَاتَّخِذُوا مِن مَّقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى﴾ (البقرۃ125:2) ’’اور تم مقام ابراہیم کو جائے نماز بناؤ۔‘‘ پھر آپ نے دو رکعت ادا کیں، پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ اور ﴿قُلْ يَا أَيُّهَا الْكَافِرُونَ ﴿١﴾) اور دوسری میں سورہ فاتحہ اور ﴿قُلْ هُوَ اللَّـهُ أَحَدٌ ﴿١﴾) کی قراءت کی، پھر حجراسود کی طرف لوٹے اور اس کا استلام کیا۔ اس کے بعد صفا کی طرف روانہ ہوئے۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:2950(1218)) اس آیت کریمہ کی قراءت سے معلوم ہوتا ہے کہ طواف کے بعد دو رکعت مقام ابراہیم کے پیچھے ادا کرنا ضروری ہیں لیکن اہل علم کا اجماع ہے کہ طواف کرنے والا جہاں چاہے ادا کر سکتا ہے، چنانچہ امام بخاری ؒ نے قبل ازیں اسی حدیث سے اس امر کا اثبات کیا ہے۔ (حدیث: 395) (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آیت مذکور کا حکم صرف طواف کی دو رکعت کے لیے ہے دیگر نمازوں کے لیے نہیں۔ مقام ابراہیم کے پاس نماز پڑھنے سے استقبال قبلہ اپنی جگہ پر برقرار رہے گا کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے مقام ابراہیم کے پاس کھڑے ہو کر نماز پڑھنے کے باوجود استقبال کعبہ کو ترک نہیں کیا۔ الغرض نماز طواف ادا کرتے وقت مقام ابراہیم کے پیچھے کھڑا ہونا بہتر ہے، ضروری نہیں۔