قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ التَّهْجِيرِ بِالرَّوَاحِ يَوْمَ عَرَفَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

1660. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ سَالِمٍ قَالَ كَتَبَ عَبْدُ الْمَلِكِ إِلَى الْحَجَّاجِ أَنْ لَا يُخَالِفَ ابْنَ عُمَرَ فِي الْحَجِّ فَجَاءَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَأَنَا مَعَهُ يَوْمَ عَرَفَةَ حِينَ زَالَتْ الشَّمْسُ فَصَاحَ عِنْدَ سُرَادِقِ الْحَجَّاجِ فَخَرَجَ وَعَلَيْهِ مِلْحَفَةٌ مُعَصْفَرَةٌ فَقَالَ مَا لَكَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ الرَّوَاحَ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ قَالَ هَذِهِ السَّاعَةَ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَأَنْظِرْنِي حَتَّى أُفِيضَ عَلَى رَأْسِي ثُمَّ أَخْرُجُ فَنَزَلَ حَتَّى خَرَجَ الْحَجَّاجُ فَسَارَ بَيْنِي وَبَيْنَ أَبِي فَقُلْتُ إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَاقْصُرْ الْخُطْبَةَ وَعَجِّلْ الْوُقُوفَ فَجَعَلَ يَنْظُرُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عَبْدُ اللَّهِ قَالَ صَدَقَ

مترجم:

1660.

حضرت سالم سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ خلیفہ عبدالملک بن مروان نے حجاج بن یوسف کو خط لکھا کہ وہ احکام حج میں حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ کی مخالفت نہ کرے، چنانچہ عبداللہ بن عمر  ؓ  عرفہ کے دن زوال آفتاب کے بعدتشریف لائے جبکہ میں بھی آپ کے ہمراہ تھا۔ انھوں نے حجاج کے ڈیرے کے پاس پہنچ کر زور سے آواز دی تو حجاج کسم میں رنگی ہوئی چادر اوڑھے باہر نکلا اور کہنے لگا ابو عبدالرحمان!کیا بات ہے؟حضرت ابن عمر  ؓ  نے فرمایا: اگر تمھیں سنت کی پیروی مطلوب ہے توا بھی چلناچاہیے۔ حجاج بولا: بالکل اسی وقت؟انھوں نے فرمایا: ہاں۔ حجاج نے کہا: مجھے اتنی مہلت دیں کہ میں اپنے سر پر پانی بہالوں پھر چلتا ہوں۔ حضرت ابن عمر  ؓ اپنی سواری سے نیچے اتر پڑے، یہاں تک کہ حجاج فارغ ہوکر نکلا۔ جب وہ میرے اور والد گرامی کے درمیان چلنے لگا تو میں نے کہا کہ اگر تو سنت کی پیروی چاہتا ہے تو خطبہ مختصر پڑھنا اور وقوف میں جلدی کرنا۔ یہ سن کر حجاج حضرت عبداللہ بن عمر  ؓ  کی طرف دیکھنےلگا۔ جب حضرت عبداللہ بن عمر  نے اسے دیکھا تو فرمایا کہ سالم سچ کہتا ہے۔