تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ ﷺ نے عرفہ کے دن اپنی سواری پر وقوف فرمایا تھا۔ صحیح مسلم کی روایت میں صراحت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سوار ہو کر عرفہ میں موقف کی طرف گئے، پھر آپ نے غروب آفتاب تک سواری پر ہی وقوف فرمایا۔ (صحیح مسلم، الحج، حدیث:2950(1218)) (2) علمائے امت کا اس امر میں اختلاف ہے کہ سواری پر وقوف کرنا افضل ہے یا اس کے بغیر وقوف کرنا زیادہ فضیلت کا باعث ہے۔ جمہور علماء نے سواری پر وقوف کرنے کو افضل قرار دیا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے ایسا کیا تھا، نیز سواری پر دعا اور انکساری اختیار کرنے میں مدد ملتی ہے اور میدان عرفہ میں یہی مطلوب ہے جبکہ دوسرے حضرات کا موقف ہے کہ کسی ضرورت و مصلحت کے لیے سواری استعمال کی جا سکتی ہے۔ جیسا کہ رسول اللہ ﷺ نے سواری پر وقوف فرمایا کیونکہ آپ کا مقصد لوگوں کو تعلیم دینا اور مناسک حج سکھانا تھا۔ (فتح الباري:647/3)