تشریح:
(1) اختلاف کی بنا پر امام بخاری ؒ نے جزم و وثوق کے ساتھ کوئی فیصلہ نہیں کیا کہ عرفہ میں نمازوں کو جمع کرنے کا کیا سبب ہے؟ انہیں سفر کی وجہ سے جمع کرنا ہے یا مناسک حج کی وجہ سے ایسا کرنا ہے۔ اگر مناسک حج کی وجہ سے ہے تو مسافر اور غیر مسافر دونوں حضرات جمع کریں گے اور اگر سفر کی وجہ سے ایسا کرنا ہے تو اہل مکہ کے لیے نمازیں جمع کر کے ادا کرنا جائز نہیں اور نہ وہ شخص ہی جمع کر سکتا ہے جس نے مکے میں اقامت اختیار کر لی ہو۔ ہمارے نزدیک قصر اور جمع کرنا مناسک حج سے ہے، چنانچہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ فرماتے ہیں کہ حج کی سنت سے ہے کہ امام زوال آفتاب کے بعد خطبہ دے گا اور خطبے سے فراغت کے بعد ظہر اور عصر جمع کر کے ادا کرے گا۔ (فتح الباري:648/3) (2) اس امر میں اختلاف ہے کہ اگر کوئی اکیلا نماز پڑھے تو وہ کیا کرے؟ دونوں نمازیں جمع کرے یا انہیں الگ الگ اپنے وقت پر ادا کرے! حضرت ابن عمر ؓ کے عمل سے معلوم ہوتا ہے کہ منفرد بھی نمازیں جمع کر کے ہی ادا کرے گا۔ بہرحال ہمارے نزدیک میدان عرفات اور مزدلفہ میں نمازوں کو مطلق طور پر جمع کر کے ادا کرنا چاہیے، خواہ مسافر ہو یا مقیم، امام کے ساتھ پڑھے یا اکیلا ادا کرے۔ واللہ أعلم