موضوعات
قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الحَجِّ (بَابُ الجَمْعِ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ بِعَرَفَةَ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ترجمة الباب: وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ ؓ إِذَا فَاتَتْهُ الصَّلاَةُ مَعَ الإِمَامِ جَمَعَ بَيْنَهُمَا
1679 . وَقَالَ اللَّيْثُ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمٌ، أَنَّ الحَجَّاجَ بْنَ يُوسُفَ، عَامَ نَزَلَ بِابْنِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، سَأَلَ عَبْدَ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، كَيْفَ تَصْنَعُ فِي المَوْقِفِ يَوْمَ عَرَفَةَ؟ فَقَالَ سَالِمٌ: «إِنْ كُنْتَ تُرِيدُ السُّنَّةَ فَهَجِّرْ بِالصَّلاَةِ يَوْمَ عَرَفَةَ»، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: «صَدَقَ، إِنَّهُمْ كَانُوا يَجْمَعُونَ بَيْنَ الظُّهْرِ وَالعَصْرِ فِي السُّنَّةِ»، فَقُلْتُ لِسَالِمٍ: أَفَعَلَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ سَالِمٌ: «وَهَلْ تَتَّبِعُونَ فِي ذَلِكَ إِلَّا سُنَّتَهُ»
صحیح بخاری:
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
باب: عرفات میں دو نمازوں (ظہر اور عصر ) کو ملا کر پڑھنا
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
ترجمۃ الباب:
اور عبداللہ بن عمر ؓ کی اگر نماز امام کے ساتھ چھوٹ جاتی تو بھی جمع کرتے۔
1679. حضرت سالم بن عبداللہ سے روایت ہے کہ حجاج بن یوسف جس سال حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے جنگ کرنے (مکے) آیاتو اس نے حضرت عبداللہ بن عمر ؓ سے دریافت کیا کہ آپ عرفہ کے دن موقف میں کیا کر تے ہیں؟ حضرت سالم نے کہا: اگرتو سنت کی پیروی کرنا چاہتا ہے تو عرفہ کے دن نماز ظہر دوپہر کے وقت جلدی پڑھنا۔ حضرت عبداللہ بن عمر ؓ نے فرمایا: اس(سالم) نے سچ کہا ہے یقیناً صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین سنت کے مطابق ظہر اور عصر کی نماز جمع کرتے تھے۔ ابن شہاب کہتے ہیں: میں نے حضرت سالم سے دریافت کیا: آیا رسول اللہ ﷺ نے بھی ایسا کیا تھا؟حضرت سالم نے جواب دیا کہ تم اس مسئلے میں رسول اللہ ﷺ کی سنت ہی پر چلتے ہو۔