تشریح:
1۔انصار، مدینہ منورہ کے وہ لوگ ہیں جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے ہاں پناہ دی اور ایسے وقت میں آپ کا ساتھ دیا جب اورکوئی قوم آپ کی مدد کے لیے تیار نہ تھی۔اس نازک وقت میں اگر اہل مدینہ اسلام کی مدد کے لیے کھڑے نہ ہوتے تو عرب میں اسلام کے ابھرنے کا کوئی موقعہ نہ تھا۔ پہلے یہ لوگ بنو قیلہ کے نام سے مشہور تھے۔ دین اسلام اور اہل اسلام کی مدد کرنے کی وجہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا لقب انصاررکھا۔ اس حدیث میں انصار سے آپ کے مددگار اور معاون کی حیثیت سے محبت کرنا مراد ہے، شخصی طور پر کسی سے اختلاف اورجھگڑا اس محبت کے منافی نہیں ہے۔
2۔ مہاجرین نے اسلام کے لیے اپنے مالوف وطن کو قربان کیا، اموال واملاک کی پروانہ کی اور تمام آرائش وآسائش سے روگردانی کی۔ خود ہجرت کی اتنی فضیلت ہے کہ دوسری کوئی فضیلت اس کا مقابلہ نہیں کرسکتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر ہجرت(کی فضیلت) نہ ہوتی تو میں اپنا شمار انصار میں کراتا۔ (صحیح البخاري، أخبار الآحاد، حدیث: 7244) اس لیے اتنی قربانیاں دینے والوں کے متعلق تو کوئی بات کرنے کی ضرورت ہی نہیں ہے کیونکہ ان کی محبت میں کوئی ابہام نہیں، البتہ انصار کے متعلق غیریت کاخیال کیا جا سکتا تھا، اس لیے آپ نے فرمایا کہ انصار کی محبت ایمان کی نشانی ہے، یعنی انصار سے اس اعتبارسے محبت کرنا کہ انھوں نے دین اسلام کی نصرت وتائید کی ہے۔ ایسے حالات میں ان سے وہی محبت رکھ سکتا ہے جسے دین اور صاحب دین سے محبت ہوگی اور اسی طرح ان سے بغض وہی رکھے گا جسے دین اور صاحب دین سے بغض ہوگا۔ واضح رہے کہ انصار سے محبت وبغض کے متعلق ان کی سرفروشانہ خدمات اور شان نصرت کو ضرور ملحوظ رکھا جائے۔
3۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کی غرض یہ معلوم ہوتی ہے کہ تصدیق قلبی کے ساتھ اس کے اثرات اور دیگر اعمال بھی ضروری ہیں، اخروی نجات کے لیے ان کا ہونا ضروری ہے، ان میں ایک حب انصار بھی ہے۔ اس حدیث سے: (الْحُبُّ فِي اللَّهِ وَالْبُغْضُ فِي اللَّهِ) والی حدیث کی بھی تائید ہوتی ہے۔امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے انصار کی محبت کو ایمان کا حصہ قراردیا ہے، چنانچہ مناقب انصار میں ایک عنوان بایں الفاظ قائم کیا ہے: (آيَةُ الإيمَانِ حُبُّ الأنْصَارِ) ’’انصار کی محبت ایمان کا حصہ ہے۔‘‘ حدیث میں ہے کہ جو انصار سے محبت کرے گا،اللہ اس سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا، اللہ تعالیٰ اس سے بغض رکھے گا۔ (صحیح البخاري، مناقب الأنصار، حدیث: 3783)