تشریح:
(1) اس روایت سے پتہ چلتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ مناسک حج سے فارغ ہو کر بیت اللہ کا الوداعی طواف کر کے پھر مدینہ طیبہ روانہ ہوتے تھے۔ جمہور علماء کے نزدیک طواف وداع واجب ہے اور اس کے ترک پر دم واجب ہے، البتہ امام مالک نے اسے سنت قرار دیا ہے۔ ان کے نزدیک اس کے ترک کرنے پر دم دینا ضروری نہیں۔ ابن منذر نے اسے واجب قرار دیا ہے لیکن وہ کہتے ہیں کہ اس کے ترک پر دم واجب نہیں ہوتا۔ بہرحال روانگی سے پہلے آخری کام طواف وداع ہونا چاہیے، تاہم اگر کسی ضرورت کی بنا پر بازار جانا پڑے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔ (2) حدیث کے آخر میں امام بخاری ؒ کی بیان کردہ متابعت کو بزار اور طبرانی نے متصل سند سے بیان کیا ہے، البتہ اس میں تفرد پایا جاتا ہے۔ (فتح الباري:739/3) (3) طواف وداع کا دوسرا نام طواف صدر بھی ہے۔ وادئ محصب مکہ اور منیٰ کے درمیان ایک وسیع میدانی علاقہ ہے۔ اسے ابطح، اور خیف بنو کنانہ بھی کہتے ہیں۔ واللہ أعلم