تشریح:
(1) بعض حضرات کا خیال ہے کہ جن چیزوں سے شکار کیا جاتا ہے ان کے ذریعے سے محرم کے لیے غیر محرم کی مدد کرنا جائز نہیں، البتہ جن سے شکار نہیں کیا جاتا ان سے مدد کی جا سکتی ہے۔ امام بخاری ؒ نے ان کی تردید فرمائی اور واضح کیا کہ ہر کام یا بات کے ذریعے سے مدد کرنا منع ہے، چنانچہ اس حدیث میں ہے کہ حضرت ابو قتادہ ؓ کے ساتھیوں نے اس سلسلے میں ان کی کوئی مدد نہ کی بلکہ صاف انکار کر دیا، پھر وہ خود گھوڑے سے اترے اور اپنا کوڑا اٹھایا۔ (2) بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ کسی دوسرے ساتھی کا کوڑا چھین کر لے گئے۔ اگر ایسی صورت ہو تو احرام والوں کے لیے شکار کا گوشت کھانا جائز ہے۔ روایات سے پتہ چلتا ہے کہ ساتھیوں کو شکار کا گوشت کھانے کے بعد شک پیدا ہوا۔ اسی طرح صحابہ کے کردار سے پتہ چلتا ہے کہ انہیں اس بات کا علم تھا کہ شکار کے سلسلے میں محرم آدمی کسی غیر محرم کی مدد نہیں کر سکتا۔ (فتح الباري:37/4) واللہ أعلم۔ (3) حضرت صالح بن کیسان مدینہ طیبہ میں رہتے تھے، وہ ایک دفعہ مکہ مکرمہ آئے تو عمرو بن دینار نے اپنے ساتھیوں سے کہا: جاؤ، ان سے تصدیق کرو۔ امام بخاری ؒ نے حدیث کے آخر میں اسی حقیقت کو بیان کیا ہے۔