قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوُضُوءِ (بَابُ قِرَاءَةِ القُرْآنِ بَعْدَ الحَدَثِ وَغَيْرِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ مَنْصُورٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ: «لاَ بَأْسَ بِالقِرَاءَةِ فِي الحَمَّامِ، وَبِكَتْبِ الرِّسَالَةِ عَلَى غَيْرِ وُضُوءٍ» وَقَالَ حَمَّادٌ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ: «إِنْ كَانَ عَلَيْهِمْ إِزَارٌ فَسَلِّمْ، وَإِلَّا فَلاَ تُسَلِّمْ»

183. حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنْ مَخْرَمَةَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ كُرَيْبٍ، مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ بَاتَ لَيْلَةً عِنْدَ مَيْمُونَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ خَالَتُهُ فَاضْطَجَعْتُ فِي عَرْضِ الوِسَادَةِ وَاضْطَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَهْلُهُ فِي طُولِهَا، فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ اللَّيْلُ، أَوْ قَبْلَهُ بِقَلِيلٍ أَوْ بَعْدَهُ بِقَلِيلٍ، اسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَجَلَسَ يَمْسَحُ النَّوْمَ عَنْ وَجْهِهِ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَرَأَ العَشْرَ الآيَاتِ الخَوَاتِمَ مِنْ سُورَةِ آلِ عِمْرَانَ، ثُمَّ قَامَ إِلَى شَنٍّ مُعَلَّقَةٍ، فَتَوَضَّأَ مِنْهَا فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ، ثُمَّ قَامَ يُصَلِّي. قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَقُمْتُ فَصَنَعْتُ مِثْلَ مَا صَنَعَ، ثُمَّ ذَهَبْتُ فَقُمْتُ إِلَى جَنْبِهِ، فَوَضَعَ يَدَهُ اليُمْنَى عَلَى رَأْسِي، وَأَخَذَ بِأُذُنِي اليُمْنَى يَفْتِلُهَا، فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ أَوْتَرَ، ثُمَّ اضْطَجَعَ حَتَّى أَتَاهُ المُؤَذِّنُ، فَقَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ، ثُمَّ خَرَجَ فَصَلَّى الصُّبْحَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

منصور نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ حمام ( غسل خانہ ) میں تلاوت قرآن میں کچھ حرج نہیں، اسی طرح بغیر وضو خط لکھنے میں ( بھی ) کچھ حرج نہیں اور حماد نے ابراہیم سے نقل کیا ہے کہ اگر اس ( حمام والے آدمی کے بدن ) پر تہ بند ہو تو اس کو سلام کرو، اور اگر ( تہ بند ) نہ ہو تو سلام مت کرو۔

183.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انھوں نے نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت میمونہ ؓ، جو ان کی خالہ ہیں، کے گھر ایک رات بسر کی۔ انھوں نے کہا: میں تو بستر کے عرض میں لیٹ گیا جبکہ رسول اللہ ﷺ اور آپ کی اہلیہ دونوں بستر کے طول میں محو استراحت ہوئے۔ رسول اللہ ﷺ سو گئے تاآنکہ جب آدھی رات ہوئی یا اس سے کچھ پہلے یا کچھ بعد، تو آپ بیدار ہوئے اور بیٹھ کر ہاتھ کے ذریعے سے چہرہ مبارک سے نیند کے اثرات دور کرنے لگے۔ پھر آپ نے سورہ آل عمران کی آخری دس آیات تلاوت فرمائیں۔ پھر آپ لٹکے ہوئے مشکیزے کی طرف متوجہ ہوئے اور اس سے اچھی طرح وضو فرمایا، پھر نماز پڑھنے لگے۔ ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ میں بھی اٹھا اور وہی کچھ کیا جو آپ نے کیا تھا۔ پھر میں اٹھ کر آپ کے پہلو میں جا کھڑا ہوا، چنانچہ آپ نے اپنا دایاں ہاتھ میرے سر پر رکھا اور میرا دایاں کان پکڑ کر اسے مروڑا۔ پھر آپ نے دو رکعات ادا کیں، پھر دو رکعات، پھر دو رکعات، پھر دو رکعات، پھر دو رکعات اور پھر دو رکعات پڑھیں۔ پھر وتر پڑھے اور لیٹ گئے تا آنکہ مؤذن آیا۔ پھر آپ کھڑے ہوئے اور ہلکی سی دو رکعات ادا کیں، پھر باہر نکلے اور نماز فجر پڑھی۔