تشریح:
(1) اس حدیث سے امام بخاری ؒ نے یہ ثابت کیا ہے کہ محرم مرد یا عورت کسی قسم کی خوشبو کسی صورت میں استعمال نہ کرے کیونکہ اس کا تعلق زینت سے ہے جبکہ حج میں مطلوب اللہ کے حضور نیاز مندی، عجز و انکسار اور ترک زینت کے جذبات پیش کرنا ہے، نیز خوشبو کا استعمال جنسی جذبات کو ابھارتا ہے جو حج و عمرہ جیسی عبادت کے منافی ہے۔ اس بات میں کسی کو اختلاف نہیں کہ احرام کی حالت میں مرد و عورت کے لیے خوشبو کا استعمال منع ہے۔ امام احمد نے ایک حدیث بایں الفاظ بیان کی ہے: ’’رسول اللہ ﷺ منع فرمایا کرتے تھے کہ عورت احرام کی حالت میں دستانے پہنے یا چہرے پر نقاب ڈالے یا ایسے کپڑے استعمال کرے جنہیں زعفران یا ورس لگی ہو، ان کے علاوہ جو رنگین کپڑے چاہے پہن سکتی ہے۔‘‘ (مسندأحمد:2/22، و فتح الباري:69/4) (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ قمیص، شلوار وغیرہ کی ممانعت صرف مردوں کے لیے ہے عورتوں کو پردے کی وجہ سے ان سب کپڑوں کے استعمال کی اجازت ہے، البتہ دستانے پہننے اور منہ پر نقاب باندھنے کی ممانعت ہے لیکن جب اجنبی مرد (غیر محرم) سامنے آئے تو اپنی چادر یا کسی اور چیز سے انہیں پردہ کر لینا چاہیے۔ (3) حدیث کے آخر میں چند متابعات کا ذکر ہے جنہیں حافظ ابن حجر ؒ نے تفصیل سے بیان کیا ہے۔ (فتح الباري:70/4)