تشریح:
(1) صحیح مسلم میں ہے کہ دجال چالیس دن تک اس زمین میں ٹھہرے گا۔ اس کا پہلا دن ایک سال کے برابر ہو گا۔ (صحیح مسلم، الفتن، حدیث:7373(2937)) اس لیے اس مدت میں اس کا روئے زمیں کا چکر کاٹ لینا کوئی بعید نہیں، پھر اس کے پاس دنیا کے ذرائع اور وسائل بھی ہوں گے۔ صرف حرمین میں اس کا داخلہ ممنوع ہو گا۔ (2) یہ حدیث ان احادیث کے خلاف نہیں جن میں ہے کہ مدینہ طیبہ میں دجال کا رعب داخل نہیں ہو گا کیونکہ یہ زلزلے تو منافقین کو نکالنے کے لیے ہوں گے تاکہ مدینہ طیبہ کو ان کی نجاست سے پاک کیا جائے، چنانچہ تیسرے جھٹکے میں اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو مدینہ طیبہ سے باہر نکال پھینکے گا جو ایمان و تسلیم میں مخلص نہیں ہوں گے، پھر وہاں صرف خالص اہل ایمان رہ جائیں گے اور دجال ان کا بال بھی بیکا نہیں کر سکے گا۔ (فتح الباري:124/4)