تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے ماہ رمضان کے روزوں کی فرضیت کو ثابت کیا ہے۔ اس اعرابی کا نام ضمام بن ثعلبہ ؓ تھا۔ اس نے نفلی روزوں کا انکار نہیں کیا، صرف ان فرائض میں کمی بیشی نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا جس کی وجہ سے وہ بشارت کا حق دار ٹھہرا۔ (2) اس حدیث میں حج کا ذکر نہیں۔ ممکن ہے اس وقت حج فرض نہ ہوا ہو، اس لیے رسول اللہ ﷺ نے اس کا ذکر نہیں فرمایا۔ یہ بھی کہا جا سکتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے تو اس موقع پر حج اور اسلام کے دیگر احکام کا ذکر فرمایا لیکن راوی نے اختصار کر دیا ہو اور لگتا بھی ایسا ہی ہے کیونکہ روایت میں نماز، روزے اور زکاۃ کے ذکر کے بعد راوئ حدیث حضرت طلحہ بن عبیداللہ ؓ نے شرائع اسلام کا ذکر کیا ہے، اس میں حج اور اسلام کے دیگر اہم احکام داخل ہیں۔ (3) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ فرائض کا پابند نجات پا جائے گا اگرچہ نوافل ادا نہ کرے۔