تشریح:
(1) اگرچہ اس روایت میں فرض روزے کی صراحت نہیں ہے، تاہم صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت حمزہ اسلمی ؓ نے عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے دوران سفر میں روزہ رکھنے کی طاقت ہے، اگر میں روزہ رکھ لوں تو کوئی گناہ ہو گا؟ اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ اللہ کی طرف سے رخصت ہے جو اسے قبول کرے اس نے اچھا کیا اور جو روزہ رکھنا پسند کرتا ہے اس پر کوئی حرج نہیں۔‘‘ (صحیح مسلم، الصیام، حدیث:2629(1121)) حافظ ابن حجر ؒ فرماتے ہیں: رخصت، واجب کے مقابلے میں استعمال ہوا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے رمضان کے روزوں کے متعلق سوال کیا تھا۔ (2) واضح رہے کہ حدیث میں مسلسل روزے رکھنے سے مراد وصال کے روزے نہیں ہیں کیونکہ اس سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ (فتح الباري:229/4)