قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ مَنْ مَاتَ وَعَلَيْهِ صَوْمٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَسَنُ: إِنْ صَامَ عَنْهُ ثَلاَثُونَ رَجُلًا يَوْمًا وَاحِدًا جَازَ

1953. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو حَدَّثَنَا زَائِدَةُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ مُسْلِمٍ الْبَطِينِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ شَهْرٍ أَفَأَقْضِيهِ عَنْهَا قَالَ نَعَمْ قَالَ فَدَيْنُ اللَّهِ أَحَقُّ أَنْ يُقْضَى قَالَ سُلَيْمَانُ فَقَالَ الْحَكَمُ وَسَلَمَةُ وَنَحْنُ جَمِيعًا جُلُوسٌ حِينَ حَدَّثَ مُسْلِمٌ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَا سَمِعْنَا مُجَاهِدًا يَذْكُرُ هَذَا عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَيُذْكَرُ عَنْ أَبِي خَالِدٍ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ الْحَكَمِ وَمُسْلِمٍ الْبَطِينِ وَسَلَمَةَ بْنِ كُهَيْلٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ وَعَطَاءٍ وَمُجَاهِدٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَتْ امْرَأَةٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُخْتِي مَاتَتْ وَقَالَ يَحْيَى وَأَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ عَنْ مُسْلِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَتْ امْرَأَةٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ عَنْ الْحَكَمِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَتْ امْرَأَةٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُمِّي مَاتَتْ وَعَلَيْهَا صَوْمُ نَذْرٍ وَقَالَ أَبُو حَرِيزٍ حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَتْ امْرَأَةٌ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاتَتْ أُمِّي وَعَلَيْهَا صَوْمُ خَمْسَةَ عَشَرَ يَوْمًا

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حسن بصری  نے کہا کہ اگر اس کی طرف سے ( رمضان کے تیس روزوں کے بدلے ) تیس آدمی ایک دن روزہ رکھ لیں تو جائز ہے۔

1953.

حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ ایک شخص نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! میری ماں فوت ہوگئی ہے اور اس کے ذمے ایک ماہ کے روزے تھے کیا میں اس کی طرف سے روزے رکھ سکتا ہوں؟ آپ نے فرمایا: ’’ہاں، کیونکہ اللہ کا قرض ادائیگی کا زیادہ حق رکھتا ہے۔‘‘ ابن عباس  ؓ ہی کے ایک طریق میں ہے: ایک عورت نے نبی کریم ﷺ سے کہا: میری بہن فوت ہوگئی ہے ایک دوسرے طریق میں ہے کہ ایک عورت نے نبی کریم ﷺ سے کہا: میری ماں فوت ہوگئی ہے۔ ایک طریق کے الفاظ میں ہے کہ میری ماں فوت ہوگئی ہے اور اسکے ذمے نذر کے روزے تھے ایک طریق میں ہے میری ماں فوت ہوگئی ہے اور اسکے ذمے پندرہ دنوں کے روزے تھے۔