تشریح:
(1) علامہ زین بن منیر نے لکھا ہے: اگر عنوان کے الفاظ حسب ذیل ہوتے تو زیادہ مناسب تھا: ’’افطار کرنے میں مہمان کا حق‘‘ لیکن ہمارے نزدیک ان کا ملاحظہ محل نظر ہے کیونکہ روزے میں مہمان کا حق یہ ہے کہ اس کی خاطر اسے افطار کر دیا جائے لیکن افطار میں اس کا حق کیا ہو سکتا ہے؟ اس لیے امام بخاری ؒ کے عنوان ہی میں جامعیت ہے۔ (2) اس حدیث کا مقصود یہ ہے کہ اگر کسی نے نفلی روزہ رکھا ہے تو اسے مہمان کی خاطر ختم کیا جا سکتا ہے کیونکہ مہمان کا حق ہے کہ اس کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھایا جائے اور اس کی دیگر ضروریات کا خیال رکھا جائے۔ بحالت روزہ حقِ ضیافت ادا نہیں ہو سکتا۔ یہ حدیث بہت طویل ہے۔ امام بخاری ؒ نے صرف وہی حصہ بیان کیا ہے جو عنوان سے متعلق تھا۔ (3) قبل ازیں حضرت سلمان اور حضرت ابو درداء ؓ کے واقعے میں یہ مسئلہ بیان ہو چکا ہے۔