تشریح:
1۔ اس سے پہلے باب میں بتایا گیا تھا کہ برتن میں ہاتھ ڈال کر وضو اور غسل کیا جاسکتا ہے اس باب میں برتن سے وضو کرنے کا دوسرا طریقہ بتایا گیا ہے کہ کسی برتن سے ہاتھ میں پانی لے کر وضو کیا جاسکتا ہے، اس صورت میں تکرار لازم نہیں آ تی۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ تور، طشت سے چھوٹا ہوتا ہے کیونکہ حدیث معراج میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سونے کے طشت میں سونے کا تور رکھ کر پیش کیا گیا تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ طشت اور تور دونوں الگ الگ برتن ہیں اور تور طشت سے چھوٹا ہوتا ہے۔(فتح الباري: 397/1) لیکن علامہ عینی نے مزید تشریح کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس مقام پر تور، ابریق کے معنی میں استعمال ہوا ہے، یعنی لوٹا یا جگ وغیرہ جیسا کہ بڑے لوگوں کے سامنے پانی، جگ وغیرہ میں رکھ کر پیش کیا جاتا ہے۔ (عمدۃ القاري: 561/2)
2۔ایک روایت میں ہے کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو ہم نے پیتل کے تور میں پانی پیش کیا۔ (سنن أبي داود، الطھارۃ، حدیث: 100) امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا مقصد یہ ہے کہ وضو کے لیے برتن کے متعلق کوئی پابندی نہیں،خواہ کسی نوعیت کا ہو یا کسی بھی مادے سے تیار کیا گیا ہو اور وضو کے لیے پانی لینے کی بھی کوئی پابندی نہیں،اس میں ہاتھ ڈال کر بھی پانی لیا جاسکتا ہے اور اسے جھکا کر بھی اس سے پانی حاصل کیا جاسکتاہے۔ واللہ أعلم۔