موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّوْمِ (بَابُ حَقِّ الضَّيْفِ فِي الصَّوْمِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
1992 . حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا عَلِيٌّ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ يَعْنِي إِنَّ لِزَوْرِكَ عَلَيْكَ حَقًّا وَإِنَّ لِزَوْجِكَ عَلَيْكَ حَقًّا فَقُلْتُ وَمَا صَوْمُ دَاوُدَ قَالَ نِصْفُ الدَّهْرِ
صحیح بخاری:
کتاب: روزے کے مسائل کا بیان
باب : مہمان کی خاطر سے نفل روزہ نہ رکھنا یا توڑ ڈالنا
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
1992. حضرت عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میرے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے۔ آپ نے پوری حدیث ذکر کی، یعنی رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تیرے مہمان کا تجھ پر حق ہے اور تیری بیوی کا تجھ پر حق ہے۔‘‘ میں نے عرض کیا کہ حضرت داود ؑ کا روزہ کیا تھا؟ آپ نے فرمایا: ’’نصف دہر تھا۔‘‘ یعنی ایک دن روزہ رکھتے اور ایک دن افطار کرتے تھے۔