تشریح:
(1) ایام منیٰ سے مراد ایام تشریق گیارہ، بارہ اور تیرہ ذوالحجہ ہے۔ چونکہ ان دنوں قربانی کا گوشت کاٹ کر دھوپ میں ڈالا جاتا تھا تاکہ خشک ہو جائے، اس مناسبت سے انہیں ایام تشریق کہا جاتا ہے۔ (2) امام بخاری ؒ کا رجحان یہ معلوم ہوتا ہے کہ اگر تمتع کرنے والے کو قربانی دستیاب نہ ہو تو وہ ایام تشریق میں تین روزے رکھ سکتا ہے باقی سات اپنے گھر واپس جا کر رکھ لے، البتہ دیگر ائمہ کے نزدیک ان ایام میں روزہ رکھنا جائز نہیں۔ ان کے نزدیک اگر تمتع کرنے والے کو قربانی نہ ملے تو وہ بھی ان دنوں میں روزے نہ رکھے اور نہ کوئی دوسرا شخص روزے رکھ سکتا ہے۔ حافظ ابن حجر نے لکھا ہے: امام بخاری ؒ کے نزدیک حج تمتع کرنے والا جسے قربانی میسر نہ ہو وہ ان دنوں میں روزے رکھ لے کیونکہ انہوں نے حضرت عائشہ ؓ کا عمل پیش کیا ہے جس سے ان کے رجحان کا پتہ چلتا ہے۔ (فتح الباري:307/4)