تشریح:
اس حدیث سے ان حضرات کے موقف کی بھی تردید ہوتی ہے جو نزول سورہ مائدہ کو بنیاد بنا کر موزوں پر مسح کرنے کے نسخ کا دعوی کرتے ہیں کیونکہ سورہ مائدہ کا نزول غزوہ مریسیع کے وقت ہوا اور حضرت مغیرہ ؓ کا یہ واقعہ جنگ تبوک کے موقع پر پیش آیا۔ غزوہ تبوک مریسیع کے بعد پیش آیا۔ اس لیے موزوں پر مسح منسوخ نہیں۔ (فتح الباري:402/1) اس کی مزید وضاحت درج ذیل حدیث سے ہوتی ہے: حضرت جریر ؓ نے پیشاب کیا، اس کے بعد وضو کیا تو موزوں پر مسح فرمایا۔ بعض حضرات نے اس پر اعتراض کیا تو انھوں نے فرمایا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ عمل کرتے دیکھا ہے۔ اعتراض کرنے والوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کا یہ عمل سورہ مائدہ کے نزول سے پہلے تھا۔ اس کے جواب میں حضرت جریر ؓ نے فرمایا میں تو سورہ مائدہ کے نزول کے بعد مسلمان ہوا ہوں، یعنی میں اس آیت وضو کے بعد اسلام لایا ہوں جس کے متعلق تم یہ سمجھ رہے ہو کہ اس کے بعد موزوں پر مسح کرنے کی اجازت نہیں رہی۔ (سنن أبي داود، الطهارة، حدیث: 156) ایک روایت میں ہےکہ غزوہ تبوک کے موقع پر جب آپ نے موزوں پر مسح فرمایا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! کیا آپ بھول گئے ہیں؟ آپ نے فرمایا: ’’بھول نہیں گیا بلکہ مجھے میرے رب نے ایسا کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘ (سنن أبي داود، الطهارة، حدیث: 156)