تشریح:
: (1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ معتکف انسان بوقت ضرورت اپنا سر یا بدن دھو سکتا ہے۔ امام بخاری ؒ نے اس حدیث سے یہی مسئلہ ثابت کیا ہے۔ (2) اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حیض والی عورت کا بدن پاک ہوتا ہے اور اس کی نجاست حکمی ہے۔ اگر اس کا بدن پاک نہ ہوتا تو رسول اللہ ﷺ حضرت عائشہ ؓ سے اپنا سر دھونے کی خدمت نہ لیتے۔ واضح رہے کہ اس حدیث میں حائضہ سے مباشرت کرنے کا ذکر ہے۔ اس سے مراد بیوی کے بدن سے بدن ملانا اور اس سے بغل گیر ہونا ہے، جماع مراد نہیں۔ (3) شہوت کے ساتھ بیوی سے مس کرنا، اس سے اعتکاف باطل نہیں ہوتا، البتہ ایسی حرکات معتکف کے لیے مناسب نہیں ہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اس سے منع کیا ہے۔ (عمدةالقاري:111/3) ایک روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ ؓ خطمی بوٹی کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کا سر مبارک دھوتی تھیں۔ (مسندأحمد:261/6)