قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الِاعْتِكَافِ (بَابٌ: هَلْ يَخْرُجُ المُعْتَكِفُ لِحَوَائِجِهِ إِلَى بَابِ المَسْجِدِ؟ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

2053 .   حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ صَفِيَّةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا جَاءَتْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَزُورُهُ فِي اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَتَحَدَّثَتْ عِنْدَهُ سَاعَةً ثُمَّ قَامَتْ تَنْقَلِبُ فَقَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَهَا يَقْلِبُهَا حَتَّى إِذَا بَلَغَتْ بَابَ الْمَسْجِدِ عِنْدَ بَابِ أُمِّ سَلَمَةَ مَرَّ رَجُلَانِ مِنْ الْأَنْصَارِ فَسَلَّمَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رِسْلِكُمَا إِنَّمَا هِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ فَقَالَا سُبْحَانَ اللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَبُرَ عَلَيْهِمَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَبْلُغُ مِنْ الْإِنْسَانِ مَبْلَغَ الدَّمِ وَإِنِّي خَشِيتُ أَنْ يَقْذِفَ فِي قُلُوبِكُمَا شَيْئًا

صحیح بخاری:

کتاب: اعتکاف کے مسائل کا بیان

 

تمہید کتاب  (

باب : کیا معتکف اپنی ضرورت کے لیے مسجد کے دروازے تک جا سکتا ہے؟

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2053.   نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت صفیہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں مسجد کے اندر معتکف تھے تو وہ آپ کی زیارت کے لیے آئیں اور کچھ دیر گفتگو کی۔ پھر اٹھ کر جانےلگیں تو نبی ﷺ بھی انھیں پہنچانے کے لیے ساتھ ہی اٹھے۔ جب آپ مسجد کے دروازے کےقریب حضرت اُم سلمہ  ؓ کے دروازے کے پاس پہنچے تو انصارکے دو آدمی ادھر سے گزرے۔ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو سلام کیا تو نبی ﷺ نے ان سے فرمایا: ’’ٹھہرجاؤ، یہ صفیہ بنت حییی  ٍ ہے۔‘‘ ان دونوں نےکہا: سبحان اللہ اللہ کے رسول اللہ ﷺ !(کیا آپ ہم پر بدگمان ہیں؟) اور انھیں یہ چیز بہت شاق گزری تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’شیطان، خون کی طرح انسان کے رگ و ریشے میں گردش کرتا ہے۔ مجھے اندیشہ ہوا کہ مبادا تمھارے دلوں میں کوئی وسوسہ ڈال دے۔‘‘