قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ تَفْسِيرِ المُشَبَّهَاتِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ حَسَّانُ بْنُ أَبِي سِنَانٍ: مَا رَأَيْتُ شَيْئًا أَهْوَنَ مِنَ الوَرَعِ دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لاَ يَرِيبُكَ

2053. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ قَزَعَةَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ كَانَ عُتْبَةُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ عَهِدَ إِلَى أَخِيهِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ أَنَّ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ مِنِّي فَاقْبِضْهُ قَالَتْ فَلَمَّا كَانَ عَامَ الْفَتْحِ أَخَذَهُ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَقَالَ ابْنُ أَخِي قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَامَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فَقَالَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ فَتَسَاوَقَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ سَعْدٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنُ أَخِي كَانَ قَدْ عَهِدَ إِلَيَّ فِيهِ فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ أَخِي وَابْنُ وَلِيدَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هُوَ لَكَ يَا عَبْدُ بْنَ زَمْعَةَ ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ ثُمَّ قَالَ لِسَوْدَةَ بِنْتِ زَمْعَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجِبِي مِنْهُ لِمَا رَأَى مِنْ شَبَهِهِ بِعُتْبَةَ فَمَا رَآهَا حَتَّى لَقِيَ اللَّهَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حسان بن ابی سنان نے کہا کہ ” ورع “ ( پرہیزگاری ) سے زیادہ آسان کوئی چیز میں نے نہیں دیکھی، بس شبہ کی چیزوں کو چھوڑ اور وہ راستہ اختیار کر جس میں کوئی شبہ نہ ہو۔

2053.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا کہ عتبہ بن ابی وقاص نے ا پنے بھائی حضرت سعد بن ابی وقاص  ؓ سے یہ وصیت کی تھی کہ زمعہ کی لونڈی کے بطن سے پیدا ہونے والا بیٹا میرے نطفے سے ہے، لہذا تم اسے اپنے قبضے میں لے لینا۔ حضرت عائشہ  ؓ فرماتی ہیں کہ فتح مکہ کے سال حضرت سعد بن ابی وقاص  ؓ نے اسے قبضے میں لے لیا اور کہا کہ یہ میرا بھتیجا ہے اور میرے بھائی نے اسے لینے کی مجھے وصیت کی تھی۔ (اس وقت) عبد بن زمعہ کھڑا ہوا اور کہنے لگا: یہ تو میرا بھائی ہے یعنی میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے اور اس کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ آخر دونوں جھگڑتے جھگڑتے رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے حضرت سعد  ؓ نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ !یہ میرا بھتیجا ہے۔ میرے بھائی نے اسے تحویل میں لینے کی مجھے وصیت کی تھی۔ عبد بن زمعہ نے کہا: یہ میرا بھائی ہے اور میرے باپ کی لونڈی سے ہے، نیز اس کے بستر ہی پر پیدا ہوا ہے۔ اس پر نبی کریم ﷺ نے فرمایا: ’’عبد بن زمعہ!یہ بچہ تجھے ملے گا۔‘‘ اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے مزید فرمایا: ’’بچہ اس کا ہوتا ہے جس کے بستر پر پیدا ہو اور زنا کار کے لیے پتھر ہیں۔‘‘ اس کے بعد اُم المومنین حضرت سودہ بنت زمعہ  ؓسے فرمایا: ’’تم اس(بچے) سے پردہ کرو۔ ‘‘ کیونکہ آپ نے اس لڑکے میں عتبہ کی مشابہت دیکھی، چنانچہ اس کے بعد اس لڑکے نے حضرت سودہ  ؓ کو نہیں دیکھا یہاں تک کہ وہ اللہ سے جا ملا۔