تشریح:
(1) حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ بننے سے پہلے کپڑے کا کاروبار کرتے تھے اور وہ اہل خانہ کے لیے خود کماتے تھے۔ابن سعد نے ایک مرسل روایت بیان کی ہے کہ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ جب خلیفہ منتخب ہوئے تو حسب عادت کپڑا سر پر اٹھا کر بازار جانے لگے تو حضرت عمر اور حضرت ابو عبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے پوچھا: آپ کہاں جارہے ہیں؟فرمایا: تجارت کے لیے بازار جانے کا ارادہ ہے،چنانچہ انھوں نے باہمی مشاورت سے آپ کا وظیفہ مقرر کردیا۔( فتح الباری:4/385)اس سے معلوم ہوا کہ سرکاری حاکم بیت المال سے اجرت لے سکتا ہے۔(2)حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سرکاری مال کو کاروبار میں نہیں لگاتے تھے جیسا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے۔اگر آپ کے پاس اتنا وقت ہوتا توآپ اپنا کاروبار کرتے اور بیت المال پر بوجھ نہ ڈالتے بلکہ وہ مسلمانوں کے معاملات کی نگرانی اور دیکھ بھال کرتے تھے جس کے عوض بیت المال سے بقدر کفایت ان کا وظیفہ مقرر تھا۔( فتح الباری:4/386)