تشریح:
(1) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ انسان کا بہترین کسب وہ ہے جو اپنے ہاتھ سے کیا جائے ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سلسلے میں سیدنا داود علیہ السلام کا ذکر فرمایا اور اسے کسب ید کے بہتر اور پاکیزہ ہونے کی دلیل بنایا۔حضرت دواد علیہ السلام کے متعلق قرآن کریم نے بیان کیا ہے کہ وہ زر ہیں بناتے تھے۔وہ اگر چہ ان کے محتاج نہیں تھے کیونکہ وہ زمین میں اللہ کے خلیفہ تھے،تاہم انھوں نے کھانے پینے اور گھر کے گزر اوقات کے لیے افضل اور بہتر طریقہ اختیار فرمایا۔(2)واضح رہے کہ معیشت کے بنیادی ذرائع تین ہیں : زراعت، تجارت اور صنعت وحرفت۔بعض حضرات نے تجارت کو افضل کہا ہے جبکہ کچھ حضرات زراعت کے پیشے کو بہتر قرار دیتے ہیں،بہر صورت جو کمائی انسان کے ہاتھ سے حاصل ہواسے حدیث میں بہتر اور پاکیزہ کہا گیا ہے۔ (فتح الباری:4/387)