تشریح:
(1)اس حدیث میں برے ساتھی کی صحبت اختیار کرنے کی ممانعت ہے کیونکہ برے لوگوں کا ماحول عموماً دوسروں کو برا بنا دیتا ہے اور نیک اور اچھے لوگوں کی مجلس اختیار کرنے کی ترغیب ہے۔(2)اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ کستوری پاک ہے اور اس کی خریدوفروخت جائز ہے۔ دراصل امام حسن بصری رحمہ اللہ اس کی کراہت کے قائل ہیں۔امام بخاری رحمہ اللہ نے ان کی تردید فرمائی کہ ان کا موقف مبنی برحقیقت نہیں۔اگرچہ اسے ہرن کے خون سے حاصل کیا جاتا ہے لیکن جب خون کی حالت بدل جائے اور وہ جم کر مہکنے لگے تو وہ حلال اور پاکیزہ بن جاتا ہے۔(3)کستوری پاک ہے اور اس کی خریدوفروخت بھی جائز ہے۔ جو لوگ اس کی تجارت کو ناجائز خیال کرتے ہیں اور اسے نجس کہتے ہیں ،ان کا موقف مذکورہ حدیث کے پیش نظر محل نظر ہے۔( فتح الباری:4/410) والله اعلم.