تشریح:
(1) یہ شخص حضرت حبان بن عنقذ ؓ تھے۔جنگ کے دوران میں ان کے سرپر پتھر لگنے کی وجہ سے ان کی زبان اور ان کی زبان اور عقل متاثر ہوگئی تھی۔اس بنا پر انھیں اکثر خریدوفروخت کرتے وقت نقصان ہوجاتا۔ جب انھوں نے شکایت کی تو رسول اللہ ﷺ: ’’جب تم کوئی چیز خریدکرو تو بائع (بیچنے والا)کے ساتھ یہ شرط کرلیا کرو کہ اس میں کسی قسم کا دھوکا نہ ہو۔‘‘ کیونکہ دین خیر خواہی کا نام ہے۔(2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ خریدوفروخت کرتے وقت دھوکا دہی اور فریب کاری حرام ہے۔ایک روایت میں اتنا اضافہ ہے :’’جب تو کوئی چیز خریدے تو تجھےتین دن تک اختیار ہوگا۔‘‘ ( السنن الکبریٰ للبیھقي:273/5) اس کا مطلب یہ ہے کہ اس قسم کے الفاظ استعمال کرنے سے خریدار کو بیع فسخ کرنے کا اختیار مل جاتا ہے۔ (فتح الباري:427/4)