قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ مَا ذُكِرَ فِي الأَسْوَاقِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، لَمَّا قَدِمْنَا المَدِينَةَ قُلْتُ: هَلْ مِنْ سُوقٍ فِيهِ تِجَارَةٌ قَالَ: سُوقُ قَيْنُقَاعَ وَقَالَ أَنَسٌ: قَالَ: عَبْدُ الرَّحْمَنِ دُلُّونِي عَلَى السُّوقِ وَقَالَ عُمَرُ: أَلْهَانِي الصَّفْقُ بِالأَسْوَاقِ

2119. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةُ أَحَدِكُمْ فِي جَمَاعَةٍ تَزِيدُ عَلَى صَلَاتِهِ فِي سُوقِهِ وَبَيْتِهِ بِضْعًا وَعِشْرِينَ دَرَجَةً وَذَلِكَ بِأَنَّهُ إِذَا تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوءَ ثُمَّ أَتَى الْمَسْجِدَ لَا يُرِيدُ إِلَّا الصَّلَاةَ لَا يَنْهَزُهُ إِلَّا الصَّلَاةُ لَمْ يَخْطُ خَطْوَةً إِلَّا رُفِعَ بِهَا دَرَجَةً أَوْ حُطَّتْ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةٌ وَالْمَلَائِكَةُ تُصَلِّي عَلَى أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِي مُصَلَّاهُ الَّذِي يُصَلِّي فِيهِ اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَيْهِ اللَّهُمَّ ارْحَمْهُ مَا لَمْ يُحْدِثْ فِيهِ مَا لَمْ يُؤْذِ فِيهِ وَقَالَ أَحَدُكُمْ فِي صَلَاةٍ مَا كَانَتْ الصَّلَاةُ تَحْبِسُهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا کہ جب ہم مدینہ آئے، تو میں نے (اپنے اسلامی بھائی سے) پوچھا کہ کیا یہاں کوئی بازار ہے۔ انس ؓ نے بیان کیا کہ عبدالرحمن بن عوف ؓ نے کہا، مجھے بازار بتا دو اور حضرت عمرؓ نے ایک دفعہ کہا تھا کہ مجھے بازار کی خریدوفروخت نے غافل رکھا۔ مقصد باب یہ کہ تجارت کے لئے بازاروں کا وجود مذموم نہیں بلکہ ضروری ہے کہ بازار قائم کئے جائیں۔

2119.

حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تم میں سے کسی ایک کا جماعت کے ساتھ نماز پڑھنا اس کے بازار اور گھر میں نماز پڑھنے سے بیس سے کئی درجے زیادہ باعث ثواب ہے یہ اس لیے کہ جب وہ وضوکرتا ہے اور اسے اچھی طرح بناتاہے۔ پھر مسجد میں آتا ہے اور اس کا ارادہ صرف نماز پڑھنے کا ہوتا ہے اور اس کو نماز ہی مسجد میں لے جاتی ہے تو ایسے حالات میں وہ قدم نہیں اٹھاتا مگر اس کے باعث ایک درجہ بلند ہوتا ہے، نیز اس کے بدلے میں اس کا ایک گناہ بھی معاف ہوتا ہے اور فرشتے تو مسلسل اس کے لیے دعا کرتے رہتے ہیں، جب تک وہ اپنے مصلے پر بیٹھا رہتا ہے، جس پر اس نے نماز پڑھی ہو۔ فرشتے کہتے ہیں۔ اے اللہ!اس شخص پر اپنی رحمت بھیج، اے اللہ! اس پر رحم فرما، جب تک وہ بے وضو نہ ہو اور کسی کو اذیت نہ پہنچائے۔‘‘ نیز آپ نے فرمایا: ’’جتنی دیر تک آدمی نماز کی وجہ سے مسجد میں رکا رہتا ہے وہ نماز ہی میں شمار ہوتا ہے۔‘‘