تشریح:
اس حدیث میں بازار کا ذکر آیا ہے اور اس میں نماز پڑھنے کا بیان ہوا ہے، اس سے ثابت ہواکہ اسلام میں بازاروں کا وجود قائم رکھا گیا ہے۔وہاں آنا جانا،خریدوفروخت کرنا بھی جائز ہے تاکہ تمدفی امور کو ترقی حاصل ہو مگر کچھ لوگ بازاروں میں لوٹ کھسوٹ، دھوکا، جھوٹ اور مکرووفریب کرتے ہیں،اس اعتبار سے انھیں زمین کا بدترین خطہ قرار دیا گیا ہے۔امام بخاری ؒ کا اس حدیث کو بیان کرنے سے مقصود یہ ہے کہ اس میں بازار کا ذکر اور وہاں نماز پڑھنے کا بیان ہے۔