قسم الحديث (القائل): قدسی ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ كَرَاهِيَةِ السَّخَبِ فِي السُّوقِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2125. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ حَدَّثَنَا فُلَيْحٌ حَدَّثَنَا هِلَالٌ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ لَقِيتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قُلْتُ أَخْبِرْنِي عَنْ صِفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي التَّوْرَاةِ قَالَ أَجَلْ وَاللَّهِ إِنَّهُ لَمَوْصُوفٌ فِي التَّوْرَاةِ بِبَعْضِ صِفَتِهِ فِي الْقُرْآنِ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِنَّا أَرْسَلْنَاكَ شَاهِدًا وَمُبَشِّرًا وَنَذِيرًا وَحِرْزًا لِلْأُمِّيِّينَ أَنْتَ عَبْدِي وَرَسُولِي سَمَّيْتُكَ المتَوَكِّلَ لَيْسَ بِفَظٍّ وَلَا غَلِيظٍ وَلَا سَخَّابٍ فِي الْأَسْوَاقِ وَلَا يَدْفَعُ بِالسَّيِّئَةِ السَّيِّئَةَ وَلَكِنْ يَعْفُو وَيَغْفِرُ وَلَنْ يَقْبِضَهُ اللَّهُ حَتَّى يُقِيمَ بِهِ الْمِلَّةَ الْعَوْجَاءَ بِأَنْ يَقُولُوا لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَيَفْتَحُ بِهَا أَعْيُنًا عُمْيًا وَآذَانًا صُمًّا وَقُلُوبًا غُلْفًا تَابَعَهُ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ هِلَالٍ وَقَالَ سَعِيدٌ عَنْ هِلَالٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ ابْنِ سَلَامٍ غُلْفٌ كُلُّ شَيْءٍ فِي غِلَافٍ سَيْفٌ أَغْلَفُ وَقَوْسٌ غَلْفَاءُ وَرَجُلٌ أَغْلَفُ إِذَا لَمْ يَكُنْ مَخْتُونًا- قاله ابوعبد الله-

مترجم:

2125.

حضرت عطاء بن یسار سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں حضرت عبد اللہ بن عمرو بن عاص  ؓ سے ملااور عرض کیا کہ رسول اللہ ﷺ کی جو صفت تورات میں ہے، مجھے اس سے مطلع کیجئے۔ انھوں نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم!آپ کی بعض صفات تورات میں وہی ہیں جو قرآن کریم میں بیان ہوئی ہیں۔ (قرآن کریم کی طرح تورات میں بھی اس قسم کا مضمون ہے)اے نبی ﷺ ! یقیناً ہم نے آپ کو گواہی دینے والا، خوش خبری سنانے والا، ڈرانے والا اور ْأُمِّيِّينَ کی نگہبانی کرنے والا بنا کر بھیجا ہے۔ تو میرا بندہ اور میرا رسول ہے۔ میں نے تیرا نام متوکل رکھا ہے، نہ تو بد خلق ہے اور نہ سنگ دل، نہ تو بازاروں میں شوروشغب کرنے والا ہے اور نہ برائی کا بدلہ برائی ہی سے دیتا ہے بلکہ درگزر اور مہربانی کرتا ہے، اللہ تعالیٰ اسے اس وقت تک ہر گز موت سے دوچار نہیں کرے گا، جب تک کہ اس کے ذریعے سے ایک کج رو(ٹیڑھی )قوم کو سیدھا نہ کردے بایں طور کہ وہ لاإله إلا اللہ کہنے لگیں اور اس کے ذریعے سے نابینے بینے ہو جائیں اور بہرےکان کھول دیے جائیں اور بستہ دل آگا ہ کیے جائیں۔ عبد العزیز بن ابو سلمہ نے ہلال سے روایت کرنے میں فلیح کی متابعت کی ہے اور سعید نے ہلال سے، انھوں نے عطاء سے، انھوں نے ابن سلام سے اسے روایت کیا ہے۔