قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ الكَيْلِ عَلَى البَائِعِ وَالمُعْطِي)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لِقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِذَا كَالُوهُمْ أَوْ وَزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ} [المطففين: 3] يَعْنِي: كَالُوا لَهُمْ وَوَزَنُوا لَهُمْ ، كَقَوْلِهِ: {يَسْمَعُونَكُمْ} [الشعراء: 72]: «يَسْمَعُونَ لَكُمْ» وَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اكْتَالُوا حَتَّى تَسْتَوْفُوا» وَيُذْكَرُ عَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ النَّبِيَّ ﷺ قَالَ لَهُ: «إِذَا بِعْتَ فَكِلْ، وَإِذَا ابْتَعْتَ فَاكْتَلْ»

2127. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ عَنْ مُغِيرَةَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تُوُفِّيَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَمْرِو بْنِ حَرَامٍ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَاسْتَعَنْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى غُرَمَائِهِ أَنْ يَضَعُوا مِنْ دَيْنِهِ فَطَلَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ فَلَمْ يَفْعَلُوا فَقَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اذْهَبْ فَصَنِّفْ تَمْرَكَ أَصْنَافًا الْعَجْوَةَ عَلَى حِدَةٍ وَعَذْقَ زَيْدٍ عَلَى حِدَةٍ ثُمَّ أَرْسِلْ إِلَيَّ فَفَعَلْتُ ثُمَّ أَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ فَجَلَسَ عَلَى أَعْلَاهُ أَوْ فِي وَسَطِهِ ثُمَّ قَالَ كِلْ لِلْقَوْمِ فَكِلْتُهُمْ حَتَّى أَوْفَيْتُهُمْ الَّذِي لَهُمْ وَبَقِيَ تَمْرِي كَأَنَّهُ لَمْ يَنْقُصْ مِنْهُ شَيْءٌ وَقَالَ فِرَاسٌ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي جَابِرٌ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّاهُ وَقَالَ هِشَامٌ عَنْ وَهْبٍ عَنْ جَابِرٍ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جُذَّ لَهُ فَأَوْفِ لَهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

کیوں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ” جب وہ انہیں ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو کم کر دیتے ہیں ” مطلب یہ ہے کہ وہ بیچنے والے خریدنے والوں کو ناپتے اور وزن کرتے ہیں۔ جیسے دوسری آیت میں کلمہ ” یسمعونکم “ سے مراد ہے ” یسمعون لکم “ ہے۔ ویسے ہی اس آیت میں کالوا ہم سے مراد کالوا لہم ہے۔ نبی کریمﷺنے فرمایا کہ کھجور ناپ لو اور اپنے اونٹ کی قیمت پوری بھر لو۔ اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا، جب تو کوئی چیز بیچا کرے تو ناپ کے دیا کر اور جب کوئی چیز خریدے تو اسے بھی نپوا لیا کر۔ تشریح : آنحضرت ﷺ نے طارق عبداللہ محاربی اور ان کے ساتھیوں سے کھجور کے بدل میں ایک اونٹ خریدا تھا۔ ایک شخص کے ہاتھ اس کے پاس کھجور بھیجی اور یہ کہلا بھیجا کہ اپنا حق اچھی طرح ناپ لو۔ اس روایت سے یہ نکلا کہ ناپنا اسی کا کام ہے جو جنس دے۔ اس حدیث کو نسائی اور ابن حبان نے وصل کیا ہے۔ ( وحیدی )

2127.

حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ (میرےوالد) حضرت عبد اللہ بن عمروبن حرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب وفات پائی تو ان پر کچھ قرض تھا لہٰذا میں نے نبی ﷺ سے سفارش کرائی کہ قرض خواہ کچھ معاف کردیں۔ نبی ﷺ نے ان کے لیے ان لوگوں سے سفارش کی لیکن انھوں نے اسے منظور نہ کیا۔ تب نبی ﷺ نے مجھ سے فرمایا: "جاؤ اپنی کھجوروں کو چھانٹ کر ہر قسم علیحدہ علیحدہ کرلو۔ عجوہ اور غدق ابن زید الگ الگ کر کے مجھے اطلاع دینا۔ "چنانچہ میں نے یہی کیا اس کے بعد نبی ﷺ کو بلانے کے لیے( کسی کو) بھیجا۔ آپ تشریف لائے اور کھجوروں کے ڈھیر پریا اس کے درمیان بیٹھ گئے۔ پھر مجھے فرمایا: " قرض خواہوں کو ناپ ناپ کردو۔ "میں نے ناپ کر سب کے حصے پورے کردیے، پھر بھی اس قدر کھجوریں باقی رہیں جیسے ان سے کچھ بھی کم نہ ہواہو۔ فراس نے امام شعبی سے بیان کیا، انھیں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے نبی ﷺ سے کہ وہ(حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ )ان کے لیے کھجوریں ماپتے رہے یہاں تک کہ قرض ادا کردیا۔ حضرت ہشام کی روایت کے مطابق نبی ﷺ نے فرمایا: " کھجوریں توڑ کر ان کا قرض ادا کرو۔ "