تشریح:
1۔ مذکورہ بالا عنوان کے دو جز ہیں:٭ ناپ تول فروخت کرنے والے کے ذمے ہے ۔٭دینے والے کی ذمہ داری ہے کہ وہ ناپ تول کرے یا اس کی مزدوری دے۔پہلا حصہ پہلی حدیث سے ثابت ہوا۔اس حدیث سے جہاں ایک عظیم معجزہ ثابت ہوا وہاں یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ ناپ تول کاکام دینے والے کے ذمے ہے،خواہ وہ قرض اتارنے والا ہی کیوں نہ ہو۔چونکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ قرض اتارنے کے لیے کھجوریں دے رہے تھے،اس لیے ناپ تول کردینا بھی انھی کی ذمہ داری تھی۔بہر حال جنس دینے والا خود اپنے ہاتھ سے وزن کرکے دےگا،خواہ وہ فروخت کرنے والا ہو یا قرض اتارنے والا ہو۔اگر وہ خود وزن نہیں کرتا تو اس کی مزدوری برداشت کرے۔(2)واضح رہے کہ عذق ابن زید اور عجوہ کھجوروں کی اقسام ہیں۔مدینہ طیبہ میں کئی قسم کی کھجوریں پائی جاتی ہیں۔ شیخ ابو محمد جو جوینی نے لکھا ہے:مدینہ طیبہ میں سیاہ کھجوروں کی اقسام ساٹھ سے زائد ہیں اور سرخ کھجوروں کی اقسام ان سے بھی زیادہ ہیں۔(فتح الباری:4/436) (3)فراس کی روایت کو امام بخاری رحمہ اللہ نے خود ہی متصل سند سے بیان کیا ہے۔(صحیح البخاری،الوصایا،حدیث:2781) ہشام سے مراد ہشام بن عروہ ہیں اور اس روایت کو بھی امام بخاری رحمہ اللہ نے موصولاً بیان کیا ہے۔(صحیح البخاری،الاستقراض،حدیث:2396)