تشریح:
اس بحث کا خلاصہ یہ ہے کہ یحییٰ بن سعید اور اہل مکہ کی روایت میں تھوڑا سااختلاف ہے۔ یحییٰ بن سعید کی روایت میں بیع عرایا کے جواز کے لیے دو قیود ہیں:٭ اندازے سے فروخت کرنا۔ ٭ تازہ کھجوریں کھانے کے لیے فروخت کرنا ۔ جبکہ اہل مکہ اپنی روایت میں ان قیود کا حوالہ نہیں دیتے بلکہ وہ مطلق طور پر عرایا کے جواز کا رجحان رکھتے ہیں۔ اندازہ کرکے فروخت کرنے کی صراحت تو ایک ثقہ راوی نے کی ہے، اس لیے اس کا اعتبار کرنا ضروری ہے، البتہ تازہ کھجور کھانے کا ذکر محض اتفاقی ہے احترازی نہیں اگرچہ بعض حضرات اسے بطور شرط بیان کرتے ہیں جو صحیح نہیں۔ (فتح الباري:492/4) والله أعلم.