قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ البُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ الثَّمَرِ عَلَى رُءُوسِ النَّخْلِ بِالذَّهَبِ أَوِ الفِضَّةِ)

تمہید کتاب عربی

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2191. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ قَالَ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ سَمِعْتُ بُشَيْرًا قَالَ سَمِعْتُ سَهْلَ بْنَ أَبِي حَثْمَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ بِالتَّمْرِ وَرَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ أَنْ تُبَاعَ بِخَرْصِهَا يَأْكُلُهَا أَهْلُهَا رُطَبًا وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً أُخْرَى إِلَّا أَنَّهُ رَخَّصَ فِي الْعَرِيَّةِ يَبِيعُهَا أَهْلُهَا بِخَرْصِهَا يَأْكُلُونَهَا رُطَبًا قَالَ هُوَ سَوَاءٌ قَالَ سُفْيَانُ فَقُلْتُ لِيَحْيَى وَأَنَا غُلَامٌ إِنَّ أَهْلَ مَكَّةَ يَقُولُونَ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي بَيْعِ الْعَرَايَا فَقَالَ وَمَا يُدْرِي أَهْلَ مَكَّةَ قُلْتُ إِنَّهُمْ يَرْوُونَهُ عَنْ جَابِرٍ فَسَكَتَ قَالَ سُفْيَانُ إِنَّمَا أَرَدْتُ أَنَّ جَابِرًا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ قِيلَ لِسُفْيَانَ وَلَيْسَ فِيهِ نَهَى عَنْ بَيْعِ الثَّمَرِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلَاحُهُ قَالَ لَا

مترجم:

2191.

حضرت سہیل بن ابی حشمہ  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خشک کھجور کے عوض درخت پر لگی ہوئی تازہ کھجور کی بیع سے منع فرمایا، البتہ بیع عریہ کی آپ نے رخصت دی کہ اسے اندازہ کرکے فروخت کیاجاسکتا ہے تاکہ عریہ والے تازہ کھجور کھائیں۔ (راوی حدیث) حضرت سفیان نے کبھی اس حدیث کو بایں الفاظ بیان کیا کہ آپ ﷺ نے عریہ کی اجازت دی کہ اندازہ کرکے اسے فروخت کیا جاسکتا ہے تاکہ اس کے مالک خود انھیں رطب کی شکل میں کھاتے رہیں۔ ان دونوں روایات کا مفہوم ایک ہی ہے۔ سفیان نے کہا میں نے (اپنے شیخ) یحییٰ بن سعید سے عرض کیا، حالانکہ میں اس وقت کم سن بچہ تھا کہ اہل مکہ کہتے تھے کہ نبی کریم ﷺ نے بیع عرایا کی اجازت دی۔ انھوں نے جواب دیا کہ اہل مکہ کو یہ کس طرح معلوم ہوا؟ (کیونکہ وہ تاجر پیشہ لوگ تھے، باغبانی کا پیشہ نہیں کرتے تھے۔) میں نے عرض کیا: وہ حضرت جابر  ؓ سے روایت کرتے تھے تو وہ خاموش ہوگئے۔ سفیان کہتے ہیں کہ میرا مقصد یہ تھا کہ حضرت جابر  تو اہل مدینہ سے ہیں۔ سفیان سے پوچھا گیا: کیا اس حدیث میں یہ نہیں کہ آپ ﷺ نے پھلوں کی صلاحیت ظاہر ہونے سے پہلے پہلے انھیں فروخت کرنے سے منع کیا ہے؟ انھوں نے جواب دیا کہ نہیں۔