تشریح:
(1) احادیث میں صراحت ہے کہ غلام کانام یعقوب،اس کے آقا کا نام ابو مذکور انصاری،جس نے خریدا وہ نعیم بن عبداللہ اور انھوں نے آٹھ سودرہم کے عوض خریدا تھا۔ اس کا مالک چونکہ مقروض تھا اور اس کی غلام کے علاوہ اور کوئی جائیداد نہ تھی تو رسول اللہ ﷺ نے اسے فروخت کردیا۔ (2) اس سے قرض کی نزاکت کا پتہ چلتا ہے کہ اس کی خاطر مدبر غلام کو نیلام کیا جاسکتا ہے، حالانکہ اس غلام نے اپنے آقا کی وفات کے بعد آزاد ہوجانا تھا۔