تشریح:
1۔ پہلے بچے کے پیشاب کے متعلق بیان تھا کہ اگر دودھ پیتا ہے تو اس کے پیشاب کو دھونے کی ضرورت نہیں صرف اس پر چھینٹے مار لینا ہی کافی ہے۔ اب خون کے متعلق حکم بیان ہوا کہ اسے دھونا ہو گا اس کے بغیر طہارت حاصل نہیں ہو گی۔ اس پر صرف چھینٹے مارنے سے کام نہیں چلے گا رسول اللہ ﷺ سے روایت کرنے والی خود حضرت اسما رضی اللہ تعالیٰ عنہا ہیں جیسا کہ ایک روایت میں اس کی صراحت ہے۔ اگرچہ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے اس روایت کو ضعیف قراردیا ہے تاہم روایت صحیح ہےاور بعض اوقات راوی حدیث بیان کرتے وقت اپنا نام ظاہر نہیں کرتا ایسا کرنے سے حدیث کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ (فتح الباري:431/1)
2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے علامہ خطابی کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس حدیث کے پیش نظر صرف خالص پانی ہی سے نجاسات کا ازالہ ہو سکتا ہے، پانی کے علاوہ دیگر مائع اور سیال چیزوں سے طہارت حاصل نہیں ہو سکتی، کیونکہ خون حیض کی طرح دیگر نجاستوں کا بھی یہی حکم ہے۔ جیسا کہ جمہور کا موقف ہے۔ بعض اہل علم کا کہنا ہے کہ پانی کے علاوہ بھی ہر سیال چیز سے نجاست کا ازالہ ہو سکتا ہے۔ ان کی دلیل حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ایک حدیث ہے فرماتی ہیں کہ ہمارے ہاں کپڑوں کی فراوانی نہ تھی، صرف ایک ہی جوڑا ہوتا۔ اگر اسے خون حیض لگ جاتا تو اس جگہ کو تھوک سے تر کر کے ناخنوں سے رگڑ دیا جاتا۔ (صحیح البخاري، الحیض، حدیث:312) لیکن یہ حدیث ان حضرات کی دلیل نہیں بن سکتی کہ پانی کے بغیر طہارت حاصل کی جا سکتی ہے، کیونکہ اس میں ہے کہ خون کے اثرات کو تھوک سے زائل کیا جاتا، لیکن نماز کے وقت اسے دھوکر پاک کیا جاتا، پھر اس میں نماز ادا کی جاتی۔ جیسا کہ اس کی وضاحت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ایک روایت میں ہے۔ (صحیح البخاري، الحیض، حدیث:306) اگرچہ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے دیگر احتمالات کا بھی ذکر کیا ہے، لیکن وہ سب امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے قائم کردہ عنوان کے خلاف معلوم ہوتے ہیں، اس لیے ان کے کہنے کے مطابق یہی زیادہ قوی ہے۔ (فتح الباري:535/1)
3۔ دور حاضر میں جنسی لٹریچر عام ہو رہا ہے، مغربی تہذیب و ثقافت کو مسلمانوں پر جبراً مسلط کیا جا رہا ہے۔ ایسے حالات میں اس قسم کی احادیث کو عام کرنے کی ضرورت ہے جن سے صنف نازک کے دین دنیا اور جسم و روح کو طہارت ملتی ہے۔ ان احادیث میں عورتوں کے پوشیدہ معاملات پر روشنی ڈالی گئی ہے اور انھیں اسلامی ہدایات دی گئی ہیں۔ انھیں بیان کرنے میں شرم محسوس نہیں کرنی چاہیے، صحابیات اگر ایسے معاملات میں شرم سے کام لیتیں تو عورت کی زندگی کے اہم اور پوشیدہ بے شمار گوشے اسلامی ہدایات سے محروم رہتے۔
4۔ علامہ عینی نے اس حدیث کے تحت مندرجہ ذیل فوائد ذکر کیے ہیں:۔ (1)۔ خون (حیض) بالا جماع نجس ہے۔ 2۔ کسی چیز کو پاک کرنے میں عدد غسل ضروری نہیں صرف نجاست سے صفائی شرط ہے۔
3۔ جن کپڑوں میں حیض آیا ہو اگر ان پر خون کا نشان نظر نہ آئے تو ان پر پانی ڈالنے کے بعد ان میں نماز پڑھی جا سکتی ہے۔ (عمدة القاري:631/2)