قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَكَالَةِ (بَابُ إِذَا وَكَّلَ المُسْلِمُ حَرْبِيًّا فِي دَارِ الحَرْبِ، أَوْ فِي دَارِ الإِسْلاَمِ جَازَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

2301. حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنِي يُوسُفُ بْنُ الْمَاجِشُونِ عَنْ صَالِحِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ كَاتَبْتُ أُمَيَّةَ بْنَ خَلَفٍ كِتَابًا بِأَنْ يَحْفَظَنِي فِي صَاغِيَتِي بِمَكَّةَ وَأَحْفَظَهُ فِي صَاغِيَتِهِ بِالْمَدِينَةِ فَلَمَّا ذَكَرْتُ الرَّحْمَنَ قَالَ لَا أَعْرِفُ الرَّحْمَنَ كَاتِبْنِي بِاسْمِكَ الَّذِي كَانَ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَكَاتَبْتُهُ عَبْدَ عَمْرٍو فَلَمَّا كَانَ فِي يَوْمِ بَدْرٍ خَرَجْتُ إِلَى جَبَلٍ لِأُحْرِزَهُ حِينَ نَامَ النَّاسُ فَأَبْصَرَهُ بِلَالٌ فَخَرَجَ حَتَّى وَقَفَ عَلَى مَجْلِسٍ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أُمَيَّةُ بْنُ خَلَفٍ لَا نَجَوْتُ إِنْ نَجَا أُمَيَّةُ فَخَرَجَ مَعَهُ فَرِيقٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فِي آثَارِنَا فَلَمَّا خَشِيتُ أَنْ يَلْحَقُونَا خَلَّفْتُ لَهُمْ ابْنَهُ لِأَشْغَلَهُمْ فَقَتَلُوهُ ثُمَّ أَبَوْا حَتَّى يَتْبَعُونَا وَكَانَ رَجُلًا ثَقِيلًا فَلَمَّا أَدْرَكُونَا قُلْتُ لَهُ ابْرُكْ فَبَرَكَ فَأَلْقَيْتُ عَلَيْهِ نَفْسِي لِأَمْنَعَهُ فَتَخَلَّلُوهُ بِالسُّيُوفِ مِنْ تَحْتِي حَتَّى قَتَلُوهُ وَأَصَابَ أَحَدُهُمْ رِجْلِي بِسَيْفِهِ وَكَانَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ يُرِينَا ذَلِكَ الْأَثَرَ فِي ظَهْرِ قَدَمِهِ

مترجم:

2301.

حضرت عبد الرحمٰن بن عوف  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے امیہ بن خلف سے ایک تحریری معاہدہ کیا کہ وہ مکہ میں میرے حقوق کی حفاظت کرے میں مدینہ میں اس کے حقوق کی نگہداشت کروں گا۔ تحریر کرتے وقت جب "الرحمٰن" کا ذکر آیا تو وہ کہنے لگا کہ میں "الرحمٰن" کو نہیں جانتا۔ تم اپنا نام وہی لکھو جو زمانہ جاہلیت میں تمھارا رہا ہے۔ چنانچہ میں نے عبد عمرو لکھو دیا۔ جب بدر کی لڑائی کا دن تھا تو اس وقت جب تمام لوگ سو گئے تو میں ایک پہاڑ کی طرف نکلا تاکہ امیہ کو حفاظت میں لے لوں۔ (اس دوران) حضرت بلال  ؓ نے اسے دیکھ لیا، وہ نکلے اور انصار کی ایک مجلس میں پہنچےاور کہا: یہ امیہ بن خلف موجود ہے۔ اگر امیہ نجات پا گیا تو میری خیر نہیں۔ ان کے ساتھ انصار کا ایک گروہ ہمارے تعاقب میں نکل کھڑا ہوا۔ جب مجھےخطرہ محسوس ہوا کہ وہ ہمیں پا لیں گے۔ تو میں نے اس کا بیٹا ان کے لیے چھوڑدیا تاکہ وہ ذرا اس کے ساتھ الجھے رہیں، چنانچہ لوگوں نے اسے قتل کر دیا، پھر وہ نہ رکے اور ہمارے پیچھے چلے آئے، امیہ بھاری بھر کم آدمی تھا۔ جب وہ ہم تک پہنچ گئے تو میں نے امیہ سے کہا: بیٹھ جاؤ۔ وہ بیٹھ گیا تو میں نے خود کو اس پر ڈال دیا تاکہ اسے حملےسے بچاؤں لیکن لوگوں نے نیچے سے اس کو تلواروں سے ڈھانپ لیا حتیٰ کہ اسے قتل کر دیا۔ ان میں سے ایک کی تلوار میرے پاؤں کو لگ گئی۔ حضرت عبد الرحمٰن بن عوف  ؓ اپنے پاؤں کے اوپر زخم کا نشان ہمیں دکھاتے بھی تھے۔ ابو عبداللہ (امام بخاری ؒ)نےکہا کہ یوسف نے صالح سے اور ابراہیم نے اپنے باپ سے سنا ہے۔