تشریح:
حدیث میں مذکورہ ذلت ورسوائی اس بنا پر ہوگی کہ جب انسان دن رات کھیتی باڑی میں لگا رہے گا، جہاد اور اس کے لوازمات سے غافل ہوجائے گا تو دشمن کا غالب آجانا یقینی ہے جیسا کہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد گرامی ہے:’’جب تم بیع عینہ کرنے لگوگے، بیلوں کی دمیں پکڑ لوگے، کھیتی باڑی ہی میں مگن ہوجاؤ گے اور جہاد کو نظر انداز کردوگے تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت مسلط کردے گا، پھر اس ذلت کو تم سے اس وقت تک دور نہیں کرے گا جب تک تم اپنے دین کی طرف لوٹ نہ آؤ۔‘‘ (السنن الکبریٰ للبیھقي:316/5) الغرض ترک جہاد اور کھیتی باڑی میں مصروفیت سے دشمن غالب ہوگا اور انھیں اپنا محکوم بنالے گا جو محض ذلت ورسوائی ہے،اس لیے کھیتی باڑی اور اس طرح کی دوسری چیزوں میں حد سے دلچسپی اور مصروفیت مناسب نہیں۔ اس کے مفاسد وخطرات سے انسان کو بچنا چاہیے۔