تشریح:
(1) امام بخاری ؒ نے ثابت کیا ہے کہ گائے بیل کو کھیتی باڑی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے اگرچہ ان میں دیگر منافع اور فوائد بھی ہیں، مثلاً: ان کا گوشت کھانا، دودھ حاصل کرنا وغیرہ، تاہم انھیں کھیتی باڑی کے لیے استعمال کرنا تو نص سے ثابت ہے۔ بیل کا یہ کہنا کہ میں کھیتی کےلیے پیدا کیا گیا ہوں، اس میں حصر نہیں بلکہ اس سے دیگر منافع بھی حاصل ہوسکتے ہیں جیسا کہ ہم نے بیان کیا ہے۔ایک فائدے کے ذکر کرنے سے دوسرے کی نفی نہیں ہوتی۔ اگرچہ اس مشینی دور میں اس کے استعمال میں کچھ کمی آئی ہے، تاہم اب بھی پیشۂ زراعت اس کے بغیر ادھورا ہے۔ (2) واضح رہے کہ اس حدیث میں کوئی بات خلاف عقل نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے حیوانات کو بھی زبان دی ہے، وہ جب چاہے ان میں قوت گویائی پیدا کرسکتا ہے، ان کا بات کرنا کوئی دشوار معاملہ نہیں، البتہ خلاف عادت ضرور ہے۔ چونکہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں اس کی خبر دی ہے، لہٰذا ہمیں اس پر ایمان اور یقین ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے شیخین (حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ) کے متعلق جو فرمایا ہے وہ ان کےایمان پر پختہ اعتماد اور قوت یقین کا اظہار ہے۔ والله أعلم.