موضوعات
قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: كِتَابُ الوَكَالَةِ (بَابُ الوَكَالَةِ فِي الوَقْفِ وَنَفَقَتِهِ، وَأَنْ يُطْعِمَ صَدِيقًا لَهُ وَيَأْكُلَ بِالْمَعْرُوفِ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
2332 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ فِي صَدَقَةِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ لَيْسَ عَلَى الْوَلِيِّ جُنَاحٌ أَنْ يَأْكُلَ وَيُؤْكِلَ صَدِيقًا لَهُ غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا فَكَانَ ابْنُ عُمَرَ هُوَ يَلِي صَدَقَةَ عُمَرَ يُهْدِي لِنَاسٍ مِنْ أَهْلِ مَكَّةَ كَانَ يَنْزِلُ عَلَيْهِمْ
صحیح بخاری:
کتاب: وکالت کے مسائل کا بیان
باب : وقف کے مال میں وکالت اور وکیل کاخرچہ اور وکیل کا اپنے دوست کو کھلانا اور خود بھی دستور کے موافق کھانا
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
2332. حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے، انھوں نے حضرت عمر ؓ کے صدقے کے متعلق کہا: متولی پر کوئی اعتراض نہیں کہ ضرورت کے مطابق کھائے یا کسی دوست کو کھلائے، البتہ مال جمع کرنے میں نہ لگارہے۔ حضرت ابن عمر ؓ حضرت عمر ؓ کے صدقے کے متولی تھے، وہ مکہ مکرمہ سے آنے والے مہمانوں کو اس سے ہدیہ بھی دیتے تھے۔