قسم الحديث (القائل): ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: مرفوع

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُزَارَعَةِ (بَابُ كِرَاءِ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالفِضَّةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّ أَمْثَلَ مَا أَنْتُمْ صَانِعُونَ: أَنْ تَسْتَأْجِرُوا الأَرْضَ البَيْضَاءَ، مِنَ السَّنَةِ إِلَى السَّنَةِ

2346. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمَّايَ أَنَّهُمْ كَانُوا يُكْرُونَ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَا يَنْبُتُ عَلَى الْأَرْبِعَاءِ أَوْ شَيْءٍ يَسْتَثْنِيهِ صَاحِبُ الْأَرْضِ فَنَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِرَافِعٍ فَكَيْفَ هِيَ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ فَقَالَ رَافِعٌ لَيْسَ بِهَا بَأْسٌ بِالدِّينَارِ وَالدِّرْهَمِ وَقَالَ اللَّيْثُ وَكَانَ الَّذِي نُهِيَ عَنْ ذَلِكَ مَا لَوْ نَظَرَ فِيهِ ذَوُو الْفَهْمِ بِالْحَلَالِ وَالْحَرَامِ لَمْ يُجِيزُوهُ لِمَا فِيهِ مِنْ الْمُخَاطَرَةِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور عبداللہ بن عباس ؓ نے فرمایا کہ بہتر کام جو تم کرنا چاہو یہ ہے کہ اپنی خالی زمین کو ایک سال سے دوسرے سال تک کرایہ پر دو۔

2346.

حضرت رافع بن خدیج  ؓ سے روایت ہے کہ میرے دونوں چچا (ظہیر اور مہیر رضوان اللہ عنھم اجمعین) نبی کریم ﷺ کے عہد مبارک میں زمین اس پیداوار کے عوض کا شت پر دیتے تھے جو کھالوں کے آس پاس اگتی یا اسی چیز کے عوض جسے مالک زمین مستثنیٰ کرلیتا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرما دیا۔ (راوی حدیث حضرت حنظلہ کہتے ہیں:)میں نے حضرت رافع  ؓ سے دریافت کیا کہ درہم ودینار کے عوض زمین ٹھیکے پر دینا کیسا ہے؟تو انھوں نے فرمایا: درہم ودینار کے عوض زمین ٹھیکے پر دینے میں کوئی قباحت نہیں (ایک اور راوی حدیث) حضرت لیث کہتے ہیں: جس بٹائی سے منع کیا گیا ہے وہ یہ ہے کہ اگر اس میں حلال وحرام سمجھنے والے غوروفکر کریں تو اس میں دھوکے کی وجہ سے اسے جائز قرار نہ دیں۔