قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المُسَاقَاةِ (بَابٌ: فِي الشُّرْبِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَجَعَلْنَا مِنَ المَاءِ كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ، أَفَلاَ يُؤْمِنُونَ} [الأنبياء: 30]، وَقَوْلِهِ جَلَّ ذِكْرُهُ: {أَفَرَأَيْتُمُ المَاءَ الَّذِي تَشْرَبُونَ، أَأَنْتُمْ أَنْزَلْتُمُوهُ مِنَ المُزْنِ أَمْ نَحْنُ المُنْزِلُونَ، لَوْ نَشَاءُ جَعَلْنَاهُ أُجَاجًا فَلَوْلاَ تَشْكُرُونَ} [الواقعة: 69] الأُجَاجُ: المُرُّ، المُزْنُ: السَّحَابُ

2351. حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَدَحٍ فَشَرِبَ مِنْهُ وَعَنْ يَمِينِهِ غُلَامٌ أَصْغَرُ الْقَوْمِ وَالْأَشْيَاخُ عَنْ يَسَارِهِ فَقَالَ يَا غُلَامُ أَتَأْذَنُ لِي أَنْ أُعْطِيَهُ الْأَشْيَاخَ قَالَ مَا كُنْتُ لِأُوثِرَ بِفَضْلِي مِنْكَ أَحَدًا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَعْطَاهُ إِيَّاهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے سورۃ مومنون میں فرمایا ” اور ہم نے پانی سے ہر چیز کو زندہ کیا۔ اب بھی تم ایمان نہیں لاتے۔ “ اور اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان کہ ” دیکھا تم نے اس پانی کو جس کو تم پیتے ہو، کیا تم نے بادلوں سے اسے اتارا ہے، یا اس کے اتارنے والے ہم ہیں۔ ہم اگر چاہتے تو اس کو کھاری بنا دیتے۔ پھر بھی تم شکر ادا نہیں کرتے۔ “ اجاج ( قرآن مجید کی آیت میں ) کھاری پانی کے معنی میں ہے اور مزن بادل کو کہتے ہیں۔

2351.

حضرت سہل بن سعد  ؓ سے روایت ہے انھوں نے کہا کہ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک پیالہ پیش کیا گیا اور آپ نے اس سے کچھ نوش فرمایا۔ آپ کی دائیں جانب ایک لڑکا تھا جو حاضرین میں سب سے چھوٹا تھا جبکہ آپ کی بائیں جانب بزرگ حضرات بیٹھے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’برخوردار!تم اجازت دیتے ہو کہ میں ان بزرگوں کو یہ پیالہ دے دوں؟‘‘ اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول ﷺ ! یہ ممکن نہیں کہ آپ کے پس خوردہ پر کسی کو ترجیح دوں، چنانچہ آپ نے وہ پیالہ اسی کو دے دیا۔