تشریح:
(1) حدیث میں عصر کے بعد قسم اٹھانے کا ذکر ہے کیونکہ اس وقت عموماً لوگ تجارت میں زیادہ مصروف ہوتے ہیں، بصورت دیگر یہ حکم عام ہے۔ ہر وقت جھوٹی قسم اٹھانے پر مذکورہ وعید ہے۔ (2) فالتو پانی سے پیاسے مسافروں کو محروم کرنے والا انسانیت کا دشمن اور اخلاق کا باغی ہے۔ ایسے انسان کا دل پتھر سے بھی زیادہ سخت ہوتا ہے۔ ایک پیاسے مسافر کو دیکھ کر دل نرم ہونا چاہیے کیونکہ اس کی جان خطرے میں ہے، اسے پانی پلانا چاہیے نہ کہ اسے محروم کر کے موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا کر دیا جائے کیونکہ چلتے راستہ میں کسی اور ذریعے سے پانی ملنا ممکن نہیں ہوتا۔ واضح رہے کہ اگر کسی کے پاس بقدر ضرورت پانی ہے تو وہ مسافر کی نسبت اس کا زیادہ حق دار ہے۔ واللہ أعلم