تشریح:
(1) اس حدیث میں دو چیزوں کا اضافہ ہے: ایک یہ کہ رسول اللہ ﷺ جاگیر کے متعلق حکم نامہ تحریر کرنا چاہتے تھے تاکہ ریکارڈ رہے اور آئندہ کوئی لڑائی جھگڑا نہ ہو، دوسرا یہ کہ اس وقت انصار کی خواہش پوری کرنے کا امکان نہیں تھا۔ حالات ایسے تھے، شاید بحرین کی زمین اس قدر زیادہ نہ تھی کہ مہاجرین اور انصار دونوں کے لیے پوری ہوتی۔ (2) اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حکومت اگر کسی کو بطور انعام جاگیر دینا چاہے تو اس کی سند لکھ دینا ضروری ہے تاکہ وہ آئندہ ان کے کام آئے اور کوئی دوسرا ان کا حق مار نہ سکے۔ شاہانِ اسلام کی عطا کردہ سندیں آج بھی عجائب گھروں کی زینت ہیں۔ حالات کے مطابق ایسا کرنا ضروری ہے۔