تشریح:
(1) اس حدیث سے بھی ادائیگی قرض کی اہمیت کا پتہ چلتا ہے کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے اُحد پہاڑ کے برابر سونا اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی آرزو فرمائی، صرف اتنا رکھ لینے کی تمنا کی جس سے قرض ادا ہو سکے۔ اس امر میں اختلاف ہے کہ خیرات کرنے کے لیے قرض لیا جا سکتا ہے یا نہیں؟ اگر ادا کرنے کی نیت ہو تو خیرات کرنے کے لیے قرض لیا جا سکتا ہے بلکہ ایسا کرنا باعث ثواب ہے۔ جو شخص نیک کاموں میں خرچ کرنے کی وجہ سے مقروض ہو جائے تو اللہ تعالیٰ خزانۂ غیب سے اس کے قرض کی ادائیگی کا ضرور بندوبست کر دیتا ہے۔ (2) امام بخاری ؒ نے بتایا ہے کہ اس حدیث کو یونس کے علاوہ صالح اور عقیل نے بھی امام زہری ؒ سے بیان کیا ہے۔ ان دونوں کی مرویات کو محمد بن یحییٰ ذہلی کی کتاب "زہریات" میں متصل سند سے بیان کیا گیا ہے۔ (فتح الباري:71/5)