قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي الِاسْتِقْرَاضِ وَأَدَاءِ الدُّيُونِ وَالحَجْرِ وَالتَّفْلِيسِ (بَابٌ: إِذَا وَجَدَ مَالَهُ عِنْدَ مُفْلِسٍ فِي البَيْعِ، وَالقَرْضِ وَالوَدِيعَةِ، فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ الحَسَنُ: «إِذَا أَفْلَسَ وَتَبَيَّنَ، لَمْ يَجُزْ عِتْقُهُ وَلاَ بَيْعُهُ وَلاَ شِرَاؤُهُ» وَقَالَ سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ: «قَضَى عُثْمَانُ مَنِ اقْتَضَى مِنْ حَقِّهِ قَبْلَ أَنْ يُفْلِسَ فَهُوَ لَهُ، وَمَنْ عَرَفَ مَتَاعَهُ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ»

2402. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ أَنَّ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ أَخْبَرَهُ أَنَّ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْ قَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ أَدْرَكَ مَالَهُ بِعَيْنِهِ عِنْدَ رَجُلٍ أَوْ إِنْسَانٍ قَدْ أَفْلَسَ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حسن  نے کہا کہ جب کوئی دیوالیہ ہو جائے اور اس کا ( دیوالیہ ہونا حاکم کی عدالت میں ) واضح ہو جائے تو نہ اس کا اپنے کسی غلام کو آزاد کرنا جائز ہوگا اور نہ اس کی خرید و فروخت صحیح مانی جائے گی۔ سعید بن مسیب نے کہا کہ عثمان ؓ نے فیصلہ کیا تھا کہ جو شخص اپنا حق دیوالیہ ہونے سے پہلے لے لے تو وہ اسی کا ہوجاتا ہے۔ اور جو کوئی اپنا ہی سامان اس کے ہاں پہچان لے تو وہی اس کا مستحق ہوتا ہے۔ مثلاً زید نے عمرو کے پاس ایک گھوڑا امانت رکھا یا اس کے ہاتھ ادھار بیچا، یا قرض دیا، اب عمرو نادا رہو گیا، گھوڑا جوں کا توں عمرو کے پاس ملا۔ تو زید اس کو لے لے گا۔ دوسرے قرض خواہوں کا اس میں حصہ نہ ہوگا۔

2402.

حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا: ’’جس نے اپنا مال بعینہ کسی شخص کے پاس پایا جو دیوالیہ ہو گیا ہے تو وہ دوسروں کی نسبت اس کا زیادہ حق دار ہے۔‘‘"