تشریح:
اس حدیث میں امام بخاری ؒ نے عنوان کے دوسرے جز کو ثابت کیا ہے کہ ایک مسلمان کسی بھی غیر مسلم پر اور کوئی بھی غیر مسلم کسی بھی مسلمان پر اسلامی عدالت میں دعویٰ دائر کر سکتا ہے۔ انصاف طلبی کے لیے مدعی اور مدعا علیہ کا ہم مذہب ہونا کوئی شرط نہیں، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ اس یہودی نے کہا: اللہ کے رسول! میں ایک ذمی کی حیثیت سے آپ کی امان میں رہتا ہوں، اس کے باوجود مجھے مسلمان نے تھپڑ مارا ہے۔ آپ ناراض ہوئے اور مسلمان کو ڈانٹ پلائی۔ جب مسلمان نے سارا واقعہ بیان کیا تو رسول اللہ ﷺ نے اس امر کو پسند نہیں فرمایا کہ کسی نبی کی شان میں ایک رائی کے برابر بھی تنقیص کا کوئی پہلو اختیار کیا جائے۔