تشریح:
(1) اس سے معلوم ہوا کہ دریا یا میدانی علاقے سے کوئی معمولی چیز ملے تو اٹھانے والا اسے استعمال کر سکتا ہے اور اسے اپنے مصرف میں لانا جائز ہے۔ اس حدیث کے مطابق اس شخص نے دریا میں بہنے والی لکڑی بطور ایندھن اٹھائی۔ یہ اس بنا پر کہ پہلی شریعت بھی ہمارے لیے حجت ہے بشرطیکہ ہماری شریعت کے خلاف نہ ہو۔ رسول اللہ ﷺ نے اس واقعے کو بطور مدح و تعریف بیان کیا ہے اور اس کے متعلق آپ سے انکار منقول نہیں۔ (2) اس میں کوئی شک نہیں کہ دریا میں بہنے والی لکڑی یا میدانی علاقے سے ملنے والی کوئی معمولی چیز اٹھائی جا سکتی ہے لیکن آج کل دریاؤں سے بار برداری کا کام لیا جاتا ہے۔ پہاڑوں پر درختوں کی لکڑیاں کاٹ کر دریاؤں میں ڈال دی جاتی ہیں۔ نیچے لکڑی کی منڈیاں ہوتی ہیں جہاں تاجر اپنا مال پہچان کر دریا سے نکال لیتے ہیں۔ اس قسم کی لکڑی اٹھانا جائز نہیں۔ اس کی نوعیت دوسری ہے۔ اسے گری پڑی چیز قرار نہیں دیا جا سکتا اور نہ اسے معمولی ہی خیال کیا جا سکتا ہے۔