قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ فِي اللُّقَطَةِ (بَابُ كَيْفَ تُعَرَّفُ لُقَطَةُ أَهْلِ مَكَّةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ طَاوُسٌ: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍؓ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺقَالَ: «لاَ يَلْتَقِطُ لُقَطَتَهَا إِلَّا مَنْ عَرَّفَهَا» وَقَالَ خَالِدٌ: عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: «لاَ تُلْتَقَطُ لُقَطَتُهَا إِلَّا لِمُعَرِّفٍ»

2433. وَقَالَ أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زكَرِيَّاءُ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لاَ يُعْضَدُ عِضَاهُهَا، وَلاَ يُنَفَّرُ صَيْدُهَا، وَلاَ تَحِلُّ لُقَطَتُهَا، إِلَّا لِمُنْشِدٍ، وَلاَ يُخْتَلَى خَلاَهَا» فَقَالَ عَبَّاسٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِلَّا الإِذْخِرَ، فَقَالَ: «إِلَّا الإِذْخِرَ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

مکہ کے لقطہ میں اختلاف ہے۔ بعضوں نے کہا مکہ کا لقطہ ہی اٹھانا منع ہے۔ بعض نے کہا اٹھانا تو جائز ہے لیکن ایک سال کے بعد بھی پانے والے کی ملک نہیں بنتا، اور جمہور مالکیہ اور بعض شافعیہ کا قول یہ ہے کہ مکہ کا لقطہ بھی اور ملکوں کے لقطہ کی طرح ہے۔ حافظ نے کہا کہ شاید امام بخاری  کا مقصد یہ ہے کہ مکہ کا لقطہ بھی اٹھانا جائز ہے۔ اور یہ باب لاکر انہوں نے اس راویت کی ضعف کی طرف اشارہ کیا جس میں یہ ہے کہ حاجیوں کی پڑی ہوئی چیز اٹھانا منع ہے۔ ( وحیدی ) اور طاؤس نے کہا، ان سے عبداللہ بن عباس ؓ نے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ مکہ کے لقطہ کو صرف وہی شخص اٹھائے جو اعلان کرلے، اور خالد حذاءنے بیان کیا، ان سے عکرمہ نے، اور ان سے ابن عباسؓ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مکہ کے لقطہ کو اٹھانا صرف اسی کے لیے درست ہے جو اس کا اعلان بھی کرے۔

2433.

حضرت ابن عباس  ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ مکہ کی جھاڑیاں نہ کاٹی جائیں اور نہ اس کے شکار ہی کو بھگایاجائے، نیز اس کالقطہ صرف اس شخص کے لیے اٹھانا جائز ہے جو اس کی تشہیر کرنے والا ہو اور اس کی گھاس کو بھی نہ کاٹا جائے۔‘‘ حضرت عباس  ؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول ﷺ! اذخر کی اجازت دیجئے۔ آپ نے فرمایا: ’’اذخر گھاس کی اجازت ہے۔‘‘