تشریح:
(1) اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بزرگوں کو بچا ہوا مشروب دینے کے لیے برخوردار سے اجازت مانگی۔ اگر وہ اجازت دے دیتا تو یہ اجازت ایسی ہوتی جس میں مشروب کی مقدار معلوم نہیں کہ وہ کتنا پئیں گے اور خود اس کے حصے میں کیا آئے گا۔ اس سے امام بخاری ؒ نے عنوان ثابت کیا کہ اجازت دینے یا حق معاف کرنے کے لیے مقدار کا معلوم ہونا ضروری نہیں۔ (2) بعض صورتیں ایسی بھی ہوتی ہیں جن میں وضاحت کرنا مناسب نہیں ہوتا۔ علامہ عینی کہتے ہیں: اگر وہ لڑکا اجازت دے دیتا تو بزرگوں کے حصے میں جو آتا، اس کی مقدار بھی معلوم نہیں اور جو خود پیتا اس کی مقدار بھی معلوم نہیں تو قیاس سے معلوم ہوا کہ ایسی اجازت جس کی مقدار معلوم نہ ہو جائز ہے۔ (عمدة القاري:201/9)