قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَظَالِمِ وَالغَصْبِ (بَابُ قِصَاصِ المَظْلُومِ إِذَا وَجَدَ مَالَ ظَالِمِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ سِيرِينَ: يُقَاصُّهُ، وَقَرَأَ: {وَإِنْ عَاقَبْتُمْ فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ} [النحل: 126]

2460. حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ حَدَّثَنِي عُرْوَةُ أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ جَاءَتْ هِنْدُ بِنْتُ عُتْبَةَ بْنِ رَبِيعَةَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا سُفْيَانَ رَجُلٌ مِسِّيكٌ فَهَلْ عَلَيَّ حَرَجٌ أَنْ أُطْعِمَ مِنْ الَّذِي لَهُ عِيَالَنَا فَقَالَ لَا حَرَجَ عَلَيْكِ أَنْ تُطْعِمِيهِمْ بِالْمَعْرُوفِ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور محمد بن سیریننے کہا اپنا حق برابر لے سکتا ہے۔ پھر انہوں نے ( سورۃ نحل کی ) یہ آیت پڑھی، ” اگر تم بدلہ لو تو اتنا ہی جتنا تمہیں ستایا گیا ہو۔ “

2460.

حضرت عائشہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہندبنت عتبہ ربیعہ  ؓ آئی اور عرض کرنے لگی۔ اللہ کے رسول اللہ ﷺ !ابو سفیان  ؓ بڑے کنجوس آدمی ہیں۔ اگر میں ان کے مال میں سے کچھ لے کر اپنے بال بچوں کو کھلاؤں تو اس میں کوئی حرج ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’اگر تم بچوں کو رواج کے مطابق کھلاؤ تو اس میں کوئی حرج نہیں۔‘‘